Maktaba Wahhabi

300 - 534
(10)مقروض کو بطور قرض لی ہوئی رقم سے زیادہ کی ادائیگی کا پابند نہ کیا جائے۔کیونکہ یہ سود ہے اور سود کی حرمت قطعی اور اٹل ہے۔ محض نام بدلنے سے حقائق نہیں بدل جاتے۔ ؎ خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد جو چاہے ترا حسن کرشمہ ساز کرے موجود ہ مالیاتی ادارے اور بینک مقروض پر تعزیری طور پر نقد جرمانہ لگاتے ہیں جسے وہ فقراء ومساکین میں تقسیم کرنے کا کہتے ہیں۔ اور خود نہیں لیتے کہتے ہیں خود لے لیا تویہ سود بن جائے گا۔ انہیں علم ہونا چاہئے کہ جہاں سود لینا حرام وہاں دینا بھی حرام ہے اور کسی فرد کو سود دینے کا پابند نہیں کیا جاسکتا۔ (11)اسلامی شریعت نے قرض کی واپسی کے لیے جو متعدد اخلاقی اور قانونی اقدامات کئے ہیں ان پر عمل درآمد کیا جانا چاہئے جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔ (1)عدم ادائیگی اور تاخیر کا ظلم ہونا (2)ٹال مٹول کرنے والے مقروض کا فاسق قرار پانا اور اس کی گواہی مسترد ہونا(3)عزت کا مباح ہونا (4)قید میں ڈالنا (5)سفر پر پابندی عائد کرنا ¯اپنے مال کے استعمال سے محرومی (6)رہن شدہ چیز کی فروختگی (7)قرض خواہ کا مفلس کے ہاں اپنے موجود مال کا زیادہ حق دار ہونا (8)مقروض میت کی وصیت پر عمل قرض کی ادائیگی کے بعد ہونا (10)تقسیم وراثت کا ادائیگی قرض کے بعد ہونا (11)ضامن کا تقرر (12)حوالہ دین کی بنا پر ذمہ داری قبول کرنے والے کا ادائیگی کا پابند ہونا۔ (12)بینک یا مالیاتی ادارے نے اگر قسطوں پر چیز بیچی ہے تو وہ معاہدہ میں یہ شرط طے کرسکتے ہیں کہ اگر بلاوجہ مقروض نے قسطیں ادا نہ کیں ، یا ٹال مٹول کیا تو اسے تمام اقساط یک مشت ادا کرنی پڑیں گیں۔ (13)قرض لینے والا اگر حقیقت میں مفلس اور تنگ دست ہوگیا ہو تو اسے مہلت دینی چاہئے۔ ہوسکے تو اسے کچھ یا تمام قرض معاف کردینا چاہئے۔ (14) عوام الناس کی بالعموم اور قرض لینے والے کے رشتہ داروں کی بالخصوص یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مقروض کی اعانت کریں اور یہ اعانت زکوٰۃ وصدقات میں سے بھی ہوسکتی ہے۔ اس کی قرض ادائیگی میں مدد
Flag Counter