Maktaba Wahhabi

308 - 534
انشورنس کے حرام ہونے کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے چند اہم اسباب درج ذیل ہیں: (1)پہلا سبب اس میں دھوکہ اور لا علمی ہے، جسے عربی میں ’’غرر‘‘ کہتے ہیں ، اور اس قسم کے معاہدہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔[1] اس میں دھوکہ اس طرح ہے کہ: جس نقصان کی ادئیگی طے کی گئی ہے اس کا ہونے یا نہ ہونے میں احتمال ہے ، وہ نقصان یا حادثہ ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ہوسکتا ۔  اس میں دھوکہ اس وقت زیادہ ہوجاتا ہے جب ایک مدت مقرر کرنے کے بجائے اس معاہدہ کی تکمیل حادثہ ہوجانے تک رکھی جائے ۔  اور یہ دھوکہ اس وقت مزید بڑھ جاتا ہے جب ایک مدت مقرر کرلی جائے کہ اس مدت تک صارف اقساط ادا کرتا رہے گا ، اگر اس مدت کے اندر حادثہ ہوگیا تو کمپنی اس کا نقصان پورا کرے گی ، اگر نہیں ہوا اور مدت ختم ہوگئی تو صارف کی ادا کردہ رقم کمپنی اس کو واپس نہیں کرتی، جیسا کہ اکثر goods insurance میں ہوتا ہے۔  اسی طرح اس معاہدہ میں صارف کو یہ معلوم نہیں کہ وہ کتنی رقم ادا کرے گا؟ کب تک ادا کرے گا؟ اگر یہ معلوم ہو بھی جائے تب بھی نقصان کا ہمیں علم نہیں ہے کہ وہ ہوگا بھی کہ نہیں؟۔ (2 دوسرا سبب اس میں جوا (Gambling ) ہے۔ جوا کی تعریف علماء یوں کرتے ہیں کہ ’’ایسا معاہدہ جس میں دو یا دو سے زائد شریک ہوں ، ایک کو نفع ہو باقی نقصان میں رہیں اور کسی کے علم میں نہ ہو کہ کون نقصان میں رہے گا اور کون نفع میں‘‘ اگر جوا کھیل کے میدان میں ہو تو اسے قمار کہتے ہیں، اگر تجارت میں ہو تو اسے ’’میسر‘‘
Flag Counter