Maktaba Wahhabi

324 - 534
زمین وقف کرنے کا مشورہ دیا تھا ، اور اسی حدیث میں ہمیں وقف کے احکام ومسائل کا صحیح علم ہوتا ہے ، حدیث یہ ہے کہ :’’ عبداللہ بن عمر  فرماتے ہیں کہ عمر کو خیبر سے حصہ میں کچھ زمین ملی تو عمر  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس زمین کے بارے میں مشورہ کے لئے گئے اور کہنے لگے: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے خیبر سے کچھ زمین ملی ہے اور اس سے بہتر مال مجھے آج تک نہیں ملا، تو آپ مجھے اس بارے میں کوئی مشورہ دیں ‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر تم چاہو تو (یوں کروکہ ) اس کے اصل کو روک لو اور اس کے منافع کو اللہ تعالی کے راستہ میں صدقہ کردو‘‘ تو عمر نے یوں ہی کیا کہ اسے صدقہ کردیا، اس شرط پر کہ نہ تو اسے بیچا جائے گا ، نہ ہدیہ کیا جائے گا نہ وراثت میں تقسیم ہوگا اور اس زمین کو فقراء مساکین قریبی رشتہ داروں ، گردن آزاد کرانے میں ، جہاد میں ، مسافر اور مہمان کے لئے صدقہ کردیا، اور یہ بھی کہ جو اس کی دیکھ بھال کرے گا اس کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنی ضرورت کے مطابق اس میں سے لیتا رہے لیکن اس سے زیادہ مال جمع کرنے کی کوشش نہ کرے۔‘‘[1] اس حدیث سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ : ایسی چیز وقف کی جائے گی جو ہمیشہ باقی رہے ، جیسے زمین وغیرہ ، اسی وجہ سے بعض علما ء کے نزدیک روپیہ کو وقف کرنا درست نہیں ، لیکن راجح قول یہ ہے کہ روپیہ کو وقف کرنا درست ہے اس شرط پر کہ اس روپیہ سے ایسا کاروبار کیا جائے یا ایسی جگہ لگایا جائے جہاں سے اس کا منافع آتا رہے ۔ وقف کو بیچنا یا واپس لینا جائز نہیں کیونکہ وقف ایک طرح کا صدقہ ہے۔ وقف کرنے والا اگر چاہے تو وقف کی جہتیں معین کرسکتا ہے یعنی وہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اسکا منافع صرف مساکین کے لئے ، یا صرف جہاد کے لئے ہےوغیرہ۔ وقف کی دیکھ بھال کرنے والا اس میں سے اپنی اجرت لے سکتا ہے۔ ان تمام باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وقف، انشورنس کا صحیح متبادل ہے ، اور اگر تاریخ اسلامی پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں بے شمار ایسے اوقاف نظر آ ئیں گے جو خصوصاً مصیبت زدہ افراد کے
Flag Counter