ترجمہ:’’کیا ان لوگوں نے زمین پھر کر دیکھا نہیں کہ انہیں نظر آتا کہ جو لوگ ان سے پہلے اس راستے پر تھے ان کا انجام کیسا ہوا حالانکہ وہ ان سے تعداد میں زیادہ اور طاقت میں ان سے زیادہ مضبوط تھے اور زمین میں نشانات بنانے میں ان سے کہیں بڑھ کر تھے تو جو کچھ وہ کرتے رہے ان کے کسی کام نہیں آیا ۔ اور جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں اور واضح دلائل لے کر آئے تو وہ اس علم پر اترانے لگے جو ان کے پاس تھا ، نتیجہ جس چیز کا وہ مذاق اڑاتے تھے اسی نے ان کو آگھیرا ‘‘۔ مثال کے طور پر شعیب علیہ السلام کی قوم نے تو مالی معاملات میں ان کی حکیمانہ نصیحت کو’’مداخلت بےجا‘‘قرار دیکر اس پر انتہائی ناگواری کا اظہار کیا۔ ارشاد باری تعالی ہے : } وَاِلٰي مَدْيَنَ اَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۭ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ ۭ وَلَا تَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ اِنِّىْٓ اَرٰىكُمْ بِخَيْرٍ وَّ اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيْطٍ وَيٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ بِالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْيَاۗءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ بَقِيَّتُ اللّٰهِ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ڬ وَمَآ اَنَا عَلَيْكُمْ بِحَفِيْظٍقَالُوْا يٰشُعَيْبُ اَصَلٰوتُكَ تَاْمُرُكَ اَنْ نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَآ اَوْ اَنْ نَّفْعَلَ فِيْٓ اَمْوَالِنَا مَا نَشٰۗؤُا ۭ اِنَّكَ لَاَنْتَ الْحَلِيْمُ الرَّشِيْدُ {[ھود : 84 ۔ 87] ترجمہ:’’اور اہل مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کومبعوث کیا انہوں نے (اپنی قوم ) سے کہا اے میری قوم ! صرف اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ تول میں کمی نہ کیا کرو میں تم کو آسودا حال دیکھتا ہوں اور تمھارے بارے میں ایک ایسے دن کے عذاب کا خوف ہے جو تم کو گھیرےگا۔ اور اے میری قوم! ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو ، اور زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو ۔ اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا منافع تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم مومنوں میں سے ہواور میں تم پر نگران نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اے شعیب! کیا تمہاری نماز ، تمہیں یہی سکھاتی ہے کہ ہم اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں جنہیں ہمارے آباء و اجداد پوجتے آئے ہیں یا ہم اپنے مالوں میں اپنی مرضی سے تصرف کرنا چھوڑ دیں تم تو بڑے نرم خو اور رست باز ہو ‘‘۔ تا آنکہ پیغمبر آخر و اعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کی کامل ترین اور واضح ترین صورت یعنی کتاب وسنت |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |