Maktaba Wahhabi

74 - 534
أعطياتهم، أخرج للناس أعطياتهم‘‘ لوگوں کو ان کے مقررہ وظیفے پہنچاؤ۔تو اس نے جواب میں لکھا سب کو ان کے مقررہ وظائف دینے کے بعد بھی بیت المال میں صدقات کا مال باقی ہے تو خلیفہ نے اسے حکم دیا’’أنظر کل من أدان فی غير سفه ولا سرف فا قض عنه‘‘جائزہ لو کہ جس شخص نے بھی حماقت پر قرض نہ لیا ہو اور نہ ہی فضو ل خرچی کی بناء پر مقروض ہو گیا ہو اس کا قرض ادا کر دو۔ حاکم عراق عبد الحمید بن عبد الرحمن نے جواب دیا کہ اس طرح کے مقروضوں کا قرض بھی ادا کر دیا گیا ہےتاہم بیت المال میں زائد مال بدستور موجود ہے اس پر خلیفہ نے اسے لکھا ’’ أنظر کلّ بکر ليس له مال فشاء أن تزوّجه فزوّجه و أصدق عنه‘‘اچھی طرح دیکھو جو کوئی غیر شادی شدہ چاہتا ہو کہ تم اس کی شادی کرو تو اس کے نکاح کا اہتمام کرو اور اس کا حق مہر بیت المال سے ادا کرو، اس نے جواب دیا’’ أني قد زوجت من وجدت ‘‘اس طرح کا جو آدمی بھی مجھے ملا اس کانکاح کر چکا ہوں۔تو خلیفہ نے حکم دیا انظر من کانت عليه جزية فضعف عن أرضه فاسلفه ما يقوی به علیٰ عمل أرضه فانا لا نريدهم لعام ولا عامين‘‘[1]’’ اگر کوئی جزیہ دینے والا اپنی زمین کی آمدن سے جزیہ دینے کے قابل نہیں رہاتو اس کو اتنا قرض دو جس سے وہ اپنی زمین سنوار سکےہم ان سے ایک سال نہیں بلکہ دو سال تک کچھ تقاضا نہیں کریں گے‘‘۔ جس طرح اللہ کے دین ،اسلام کا محاسن اور خصائص کااستقصاءاور احاطہ حد بیان وتقریر سے باہر ہےاسی طرح اس شجرہ طیبہ کی ایک شاخ اس کے نظام معیشت کے امتیازات وخصوصیات شمار کرنا بھی انسانی طاقت سے افزوں تر ہے۔ ہم اس موقع پر لوگوں کی آزردگی اورمضمون کی طوالت کے خوف سے اسی پر اکتفاء کرتے ہیں۔اس دعا کے ساتھ کہ اللہ تعالی ہمیں یہ بابرکت نظام اپنی زندگی میں وطن عزیز میں نافذ ہوتا اور اپنی برکات برساتا دکھائی دے ۔ وما ذٰلک علی اللّٰه بعزيز۔ وآخر دعوانا ان الحمد للّٰه رب العالمين وصلی اللّٰه علی نبينامحمد وآله وصحبه أجمعين
Flag Counter