Maktaba Wahhabi

123 - 259
سے اگلے لوگ قبروں کو مسجدیں قرار دے لیا کرتے تھے، خبردار! تم ایسا نہ کرنا، میں تمھیں اس سے منع کررہا ہوں۔‘‘[1] اس نوعیت کی بہت سی احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ممانعت کی و جہ نجاست کا احتمال نہیں، بلکہ یہ احتمال ہے کہ کہیں قبروں کو بت نہ بنالیا جائے۔ جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں مکروہ سمجھتا ہوں کہ کسی آدمی کی اتنی تعظیم کی جائے کہ اس کی قبر کو مسجد بنا لیا جائے،کیونکہ اس میں خوداس آدمی کے لیے اور اس کے بعد لوگوں کے لیے فتنہ ہے۔ اور پھر واضح ہے کہ یہ احتمال نہ تھا کہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی صالح آدمی کی قبر کھودی جائے گی اور اندر کی مٹی اوپر آئے گی، بلکہ قبر پر تو نجاست ہوتی ہی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی قبر کے متعلق علت بیان کرتے ہوئے یہ دعا فرمائی کہ ’’یا اللہ! میری قبر کو بت نہ بننے دیجیے کہ اس کی پرستش کی جائے۔‘‘[2] اسی طرح یہ بھی ظاہر ہے کہ یہود ونصارٰی ایسی ہی قبروں کو مسجدیں قرار دیتے تھے جو نجاست سے پاک ہوتی تھیں، مگر اس کے باوجودان پر محض اس فعل کی وجہ سے لعنت کی گئی۔ پھر نبیٔ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قبروں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو نہ ان پر بیٹھو۔‘‘[3] اور اہل کتاب کی حالت اس طرح بیان فرمائی ہے کہ ’’جب ان میں سے کوئی نیک آدمی مر جاتا تھا تو اس کی قبر پر مسجد بنادیتے تھے اور اس میں تصویریں بناتے تھے۔ یہ لوگ قیامت کے دن بدترین مخلوق ہوں گے۔‘‘[4]
Flag Counter