Maktaba Wahhabi

126 - 259
امت وسط یعنی مسلمانوں کی راہ درمیانی راہ ہے۔ ان کے ہاں نصارٰی کی افراط ہے نہ یہود کی تفریط۔ اسی لیے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اتنا نہ بڑھا دینا جتنا نصارٰی نے عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھا دیا ہے۔ میں صرف ایک بندہ ہوں، لہٰذا کہو: (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے بندے اور اس کے رسول (ہیں)۔‘‘ [1] اگر فرض کرلیا جائے کہ اس مقام پرنمازادا کرنا دوسرے مقام پر نماز کی ادائیگی سے زیادہ رحمت کا باعث ہے تو بھی اس سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ اس نماز سے جو نقصان اور مضرت پیدا ہوتی ہے، وہ اس رحمت سے کہیں زیادہ ہے بلکہ یہ مضرت اس رحمت کو سرے سے زائل کردینے والی اور عذاب لانے والی ہے۔ جو کوئی اتنی عقل نہیں رکھتا کہ اس مضرت کو سمجھ سکے، اسے چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کرے کیونکہ اگر وہاں نماز پڑھنے میں مضرت نہ ہوتی تو آپ ہرگز منع نہ فرماتے۔ شراب میں فوائد بھی ہیں لیکن چونکہ نقصان کا پلہ بھاری ہے اس لیے اسے حرام قرار دیا گیا۔ بس اسی طرح ہی پچھلی بات کو سمجھ لینا چاہیے۔ مومن کے لیے روا نہیں کہ رسولوں کے مصالح ومفاسد کے دلائل طلب کرے، اس کا کام تو صرف اس قدر ہے کہ ان کی اطاعت کرے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّٰهِ﴾ ’’ہم نے تمام پیغمبروں کو خاص اس لیے بھیجا ہے کہ اللہ کی اجازت سے ان کی اطاعت کی جائے۔‘‘ [2] اور فرمایا:
Flag Counter