Maktaba Wahhabi

134 - 259
قبروں کے پاس اس طرح کی عبادت بھی اس شر ک میں سے ہے جس کی کوئی دلیل اللہ تعالیٰ نے نہیں اتاری، ایسی کوئی حجت موجود نہیں جس سے قبروں کے پاس دعا کا استحباب یا فضیلت ثابت ہوسکے، پس جو کوئی اسے دین الٰہی میں سے سمجھتا ہے وہ دراصل اللہ کی بابت لاعلمی کے ساتھ گفتگو کرتا ہے۔ ﴿مَالَمْ یُنَزِّلْ بِہِ سُلْطٰنًا﴾ [1] کا جملہ کیا ہی خوب ہے۔ یہ فرما کر اللہ تعالیٰ نے ان تمام بے ہودہ دلیلوں کا سدّباب کردیا ہے جو کہانیوں اور قصوں سے استنباط کی جاتی ہیں۔ یہی بات اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قصے میں بیان فرمائی ہے: ﴿وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ ۚ قَالَ أَتُحَاجُّونِّي فِي اللّٰهِ وَقَدْ هَدَانِ ۚ وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًا ۗ وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٨٠﴾ وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨١﴾الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٨٢﴾ وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ﴾ ’’اور اس سے اس کی قوم نے جھگڑا کیا۔ تو اس(ابراہیم) نے فرمایا کہ کیا تم اللہ کے معاملے میں مجھ سے جھگڑا کرتے ہو؟ حالانکہ اس نے مجھ کو ہدایت دے دی ہے اور میں ان چیزوں سے، جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہو، نہیں ڈرتا۔ ہاں! اگر میرا پروردگار ہی کوئی امر چاہے۔ میرا پروردگار ہر چیز کو اپنے علم میں گھیرے ہوئے ہے، کیا تم پھر بھی خیال نہیں کرتے؟ اورمیں ان چیزوں سے کیسے ڈروں جن کو تم نے شریک بنالیا ہے، حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو
Flag Counter