Maktaba Wahhabi

165 - 259
فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَىٰ وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ ﴿١١﴾ يَدْعُو مِن دُونِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ ﴿١٢﴾ يَدْعُو لَمَن ضَرُّهُ أَقْرَبُ مِن نَّفْعِهِ ۚ لَبِئْسَ الْمَوْلَىٰ وَلَبِئْسَ الْعَشِيرُ﴾ ’’اور لوگوں میں سے کوئی اللہ کی عبادت کرتا ہے کنارے (شک) پر،پھر اگر اسے بھلائی مل گئی تو اس پر مطمئن ہوگیا، اوراگر اسے کوئی آزمائش آپڑی تو اپنے منہ کے بل الٹا پھر جاتا ہے، اس نے دنیا اور آخرت میں خسارہ اٹھایا، یہی کھلا خسارہ ہے۔ وہ اللہ کے سوا اسے پکارتا ہے جو اسے نہ نقصان پہنچا سکتا ہے اورنہ اسے نفع دے سکتا ہے۔ یہی ہے دور کی گمراہی۔ وہ اسے پکارتا ہے جس کا نقصان اس کے نفع سے زیادہ قریب ہے، بلاشبہ برا ہے وہ کارساز اور بلاشبہ برا ہے وہ ساتھی۔‘‘ [1] اسی طرح فرمایا: ﴿ مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللّٰهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾ ’’جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز مقرر کر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک گھر بنالیتی ہے حالانکہ تمام گھروں سے زیادہ بودا اور کمزور گھر مکڑی ہی کا گھر ہے۔ کاش کہ وہ جان لیتے۔‘‘ [2] الغرض قرآن مجید شروع سے آخر تک اسی اصل عظیم کو ثابت کررہا ہے کیونکہ یہی دین کا اصل الاصول ہے۔ یہ جو کچھ ہم نے لکھا ہے یہ سارے کا سارا اس قسم کی دعا کی حرمت
Flag Counter