نے دعا کی کہ یا اللہ! ہمیں سوار کردے، سامنے بہت بڑا دریا تھا مگر وہ اس سے اس طرح گزر گئے کہ ان کے گھوڑوں کی کونچیں تک نہ بھیگیں۔ غرضیکہ اللہ وحدہ لاشریک سے دعا کرنے کے فوائد ومنافع کو آسمانی وحی کے علاوہ عقل صحیح بھی ثابت کررہی ہے۔ پھر اتنے بے شمار تجربے ان کی تائید کررہے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی ان کا احاطہ نہیں کرسکتا۔ بے حد وحساب موقعوں پر دیکھا گیا ہے کہ مومنین نے اللہ سے دعا کی اور ایسی چیزیں طلب کیں جن کے اسباب موجود نہ تھے اور اللہ نے وہ چیزیں ان کی دعا کے بموجب موجود کردیں۔ ظاہر ہے ایسے واقعات کبھی یقین دلادیتے ہیں اور کبھی گمان غالب کردیتے ہیں کہ دعا ہی ان کا حقیقی سبب تھی۔ تمام عقل وبصیرت والے حضرات جو دلائل کی حقیقت، شروط، اور ان کے تواتر وغیرہ جیسے امور سے واقف ہیں، اسے تسلیم کرتے ہیں۔ برخلاف اس کے حرام دعاؤں کی منفعت کا اعتقاد صرف جہلا میں پایا جاتا ہے جو دلیل اور غیردلیل میں کوئی تمیز نہیں کرسکتے اور نہ ہی ان کو دلیل کی شرائط کا علم ہے۔ اور کفر ونفاق اور معاصی کی تاریکیوں میں وہی لوگ گرتے ہیں جن کے دل سیاہ ہوجانے کی وجہ سے حق وباطل کی تمیز سے محروم ہوچکے ہیں۔ |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |