Maktaba Wahhabi

186 - 259
مقرر دنوں میں ان پر عرس ہوتا ہے، حالانکہ بالکل ایسی ہی چیز سے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرماکر منع کیا تھا کہ ’’میری قبر کو عید نہ بنانا‘‘[1]اور فرمایا تھا: ’’یہود و نصاری پر اللہ کی لعنت ہو، جنھوں نے اپنے پیغمبروں کی قبریں مسجدیں بنالی ہیں۔‘‘[2] اور فرمایا تھا: ’’تم قبروں کو مسجدیں نہ بنانا، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں نے کیا تھا۔‘‘[3] بہت سی قبریں ایسی ہیں کہ ان پر سال کے مقرر مہینوں اور تاریخوں میں عرس ہوتا ہے۔ وہاں لوگ خاص دنوں میں ٹھیک اسی طرح جمع ہوتے ہیں جس طرح عرفات، مزدلفہ اور منٰی میں جمع ہوتے ہیں، بلکہ ان عرسوں کا اہتمام اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ دین ودنیا کی کسی بھی چیز کا اتنا اہتمام نہیں ہوتا۔ لوگ دور دور سے چل کر آتے ہیں جس طرح بیت اللہ کے لیے جاتے ہیں بلکہ بہت سے لوگ اس سفر کو بھی حج ہی کے نام سے موسوم کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’فلاں کی قبر کا حج کرنے جارہے ہیں۔‘‘ قبروں کے پاس دعا وعبادت کے لیے سفر کرنا کسی حال میں بھی جائز نہیں۔ اس بارے میں مجھے معلوم نہیں کہ کسی مسلمان نے اختلاف کیا ہو، الاّ یہ کہ متاخرین میں سے کسی مجہول الحال نے اسے جائز بتایا ہو، جس کے متعلق میں نہیں جانتا۔ یہ بالکل واضح ہے کیونکہ قبر کو عید بنالینے کے یہی معنی ہیں۔[4]
Flag Counter