Maktaba Wahhabi

217 - 259
مقامات کا بھی قیاس کرلینا چاہیے؟ تو جواب یہ ہے کہ یہ حکم صرف مقام ابراہیم کے ساتھ ہی خاص ہے،خواہ اس سے مراد وہ مقام ہو جو کعبہ کے پاس واقع ہے یا عرفہ ومزدلفہ ومنیٰ کے مشاعر ہوں۔ تمام مسلمان اس بارے میں متفق ہیں کہ ان مشاعر کے خاص احکام میں دوسرے مقامات شریک نہیں۔ مثلاً کعبہ کے لیے طواف خاص ہے اور دوسرے مقامات کا طواف مشروع نہیں۔ پس ان مقامات کے لیے جو دعائیں خاص کردی گئی ہیں، ان پر دوسرے مقامات کو قیاس کرنا روا نہیں۔ اور جو خصوصیات ان مقامات کو حاصل نہیں، وہ دوسرے مقامات کو بھی حاصل نہیں ہوں گی۔ ہمارا استدلال یہ ہے کہ چونکہ ان خاص مقامات کا بوسہ ومسح بھی مشروع نہیں اس لیے دوسرے مقامات کا بوسہ و مسح بدرجہ اولیٰ مشروع نہ ہوگا اور اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ جو بات ان مقامات کے لیے مشروع ہو، وہ دوسرے مقامات کے لیے بھی مشروع ہوجائے۔ اصل اس بارے میں یہ ہے کہ جن مساجد کے لیے خصوصیت کے ساتھ سفر کا اہتمام کرنا چاہیے، وہ صرف تین ہیں۔ مسجد حرام، مسجد اقصیٰ اور مسجد نبوی۔[1] پس نماز، دعا، ذکر، تلاوت، اعتکاف اور دیگر اعمال صالحہ کے لیے انھی تین مسجدوں کا سفر کرنا چاہیے۔ ان کے سوا باتفاق علماء کسی مسجد کے لیے بھی خصوصیت کے ساتھ سفر نہیں کرنا چاہیے۔
Flag Counter