Maktaba Wahhabi

220 - 259
میں سب سے زیادہ قابل اعتماد کعب احبار رحمہ اللہ ہیں اور شامیوں نے ان سے بہت سی اسرائیلیات اخذ کرلی ہیں، لیکن کعب احبار رحمہ اللہ کی حالت یہ تھی کہ خود حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا ’’اہل کتاب کی روایتیں بیان کرنے والوں میں ہم نے کعب سے زیادہ ثقہ نہیں دیکھا، اگرچہ کبھی کبھی ان میں بھی جھوٹ پاتے تھے۔[1] نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اہل کتاب تمھیں کوئی بات بیان کریں تو ان کی تصدیق کرو نہ تکذیب۔ کیونکہ وہ یا تو غلط کہہ رہے ہوں گے اور تم اس کی تصدیق کردوگے اور یا وہ سچ کہہ رہے ہوں گے اور تم اس کی تکذیب کردو گے۔‘‘[2] یہ معصوم امت جو کبھی گمراہی پر متفق نہیں ہوسکتی، اس کی شریعت عجیب طور سے محفوظ و مامون رہی ہے۔ بڑے بڑے تابعی مثلاً عطاء بن ابی رباح، حسن بصری، ابوالعالیہ وغیرہم رحمۃ اللہ علیہم بھی جب نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی صحابی کے واسطے کے بغیر روایت کرتے ہیں تو باوجود ان کی جلالت، شان اور بزرگی کے اہلِ علم ان کی ایسی مرسل حدیثیں قبول کرنے میں تامل کرتے ہیں، چنانچہ بعض اہل علم نے تو قطعی طور پر مراسیل کو مسترد کردیا ہے اور بعض علماء شروط کے ساتھ قبول کرتے ہیں۔ یہ برتاؤ ان لوگوں کی احادیث کے ساتھ ہے جن کے اور نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین ایک دو یا زیادہ سے زیادہ تین واسطے ہیں۔ ظاہر ہے اب آج کل کے زمانے میں جو
Flag Counter