دین ہے۔ مومنین کا اعتکاف مساجد میں اللہ وحدہ لاشریک لہٗ کی عبادت کے لیے ہوتا ہے اور مشرکین کا اعتکاف باطل معبودوں کی پرستش کے لیے ہوتا ہے۔ جن سے وہ ڈرتے ہیں، امیدیں رکھتے ہیں اور جنھیں وہ شریک وشفیع بتاتے ہیں۔ کوئی مشرک بھی اس بات کا قائل نہ تھا کہ دنیا کے دو خالق ہیں، یا یہ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی دوسرا اس کے برابر کا اللہ تعالیٰ موجود ہے، بلکہ وہ بھی یہی عقیدہ رکھتے تھے کہ آسمان وزمین کا خالق ایک ہی ہے۔ جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے ان کی نسبت بیان فرمایا ہے: ﴿قُل لِّمَنِ الْأَرْضُ وَمَن فِيهَا إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨٤﴾ سَيَقُولُونَ لِلّٰهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٨٥﴾ قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ﴿٨٦﴾ سَيَقُولُونَ لِلّٰهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿٨٧﴾ قُلْ مَن بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨٨﴾ سَيَقُولُونَ لِلّٰهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ﴾ ’’پوچھیے تو سہی کہ زمین اور اس کی کل چیزیں کس کی ہیں؟ (بتلاؤ) اگر جانتے ہو؟ تو وہ فوراً جواب دیں گے کہ اللہ کی۔ کہہ دیجیے کہ پھر تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے؟ دریافت کیجیے کہ ساتوں آسمانوں کا اور بہت باعظمت عرش کا رب کون ہے؟ وہ لوگ جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے۔ کہہ دیجیے کہ پھر تم کیوں نہیں ڈرتے؟ پوچھیے کہ تمام چیزوں کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے جو کہ پنا ہ بھی دیتا ہے اور جس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دیا جاتا، اگر تم جانتے ہو( تو بتلا دو؟) وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے۔ کہہ دیجیے پھر تم کدھر سے جادو کر دیے جاتے ہو؟‘‘[1] اور وہ اپنے تلبیہ میں کہتے تھے: لَبَّیْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ إِلَّا شَرِیْکًا ہُوَ لَکَ، تَمْلِکُہٗ |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |