Maktaba Wahhabi

112 - 360
انبار کے باوجود ذہانت کی نعمت سے محروم ہوتے ہیں یا اولاد جیسی نعمت کے لیے ترستے رہتے ہیں۔ اولاد ہوتی بھی ہے تو ناکارہ نکل جاتی ہے۔ کتنے ایسے ہیں جوغریبوں کی طرح پیٹ بھر کر کھانا چاہتے ہیں لیکن وہ اپنے پیسوں سے بھوک نہیں خرید سکتے۔ بھوک ہے تو موٹاپےکےخوف سے پیٹ بھر کر نہیں کھاسکتے۔ مان لیجئے وہ پیٹ بھر کر کھاسکتے ہیں لیکن کتنا کھائیں گے؟کیا اپنے پیٹ میں زمین وآسمان کو سمولیں گے؟کیا اپنی دولت کو قبر میں ساتھ لے کر جائیں گے؟اس پر مستزاد یہ کہ جس کے پاس جتنی دولت ہوگی اتنا ہی قیامت کے دن اس کا حساب کتاب بھی ہوگا۔ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن بندہ اس وقت تک اپنی جگہ سے نہیں ٹل سکے گا جب تک کہ اسے چار چیزیں نہ پوچھ لی جائیں۔ ان میں سے ایک سوال یہ ہوگا کہ جو دولت تمہیں عطا کی گئی تھی وہ کیسے کمائی اور کہاں خرچ کی۔ معلوم ہواکہ مال ودولت ہی سب کچھ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بھی دنیا میں ہزارہا نعمتیں ایسی ہیں جو اس سے قیمتی ہیں۔ اب آپ ذرا خود پر غور کیجئے کہ جو قوت بینائی آپ کو عطا کی گئی ہے کیا لاکھ دو لاکھ کے عوض آپ اسے فروخت کرسکتے ہیں؟ یہ جو قوت سماعت آپ کو ملی ہے اسے سونے چاندی کے بدلےآپ فروخت کرسکتے ہیں؟غرض کہ ہاتھ، کان، ناک، پاؤں اور دوسرے سارے اعضاء اللہ کی وہ نعمتیں ہیں، جن کا بدل سونا چاندی نہیں ہوسکتے ہیں۔ اللہ فرماتا ہے: "وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوهَا "(ابراہیم:34) اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرناچاہوتو نہیں کرسکتے ۔ ہر چیز کومادیت کو نظر سے دیکھنا انسان کی بہت بڑی غلطی ہے۔ 2۔ دوسری غلط فہمی یہ ہے کہ آپ نے یہ سمجھ لیا کہ اللہ کے عدل وانصاف کا تقاضا یہ تھاکہ سارے انسان مال ودولت میں برابر ہوتے۔ بخدا برابری میں کوئی حکمت نہیں ہے۔ حکمت تو اس میں پوشیدہ ہے کہ سب برابر نہ
Flag Counter