Maktaba Wahhabi

113 - 360
ہوں تاکہ انسانوں کی آزمائش ہوسکےاورمعلوم ہوسکے کہ کون شکر گزار ہے اورکون ناشکرا۔ کون مصیبت کی گھڑی میں صبر کرتا ہے اور کون صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑدیتا ہے۔ اللہ نے جو یہ زمین وآسمان پیدا کیے۔ ہماری تخلیق کی تو کیا یہ سب کچھ یونہی بلامقصد کیا؟کیا ہمیں صرف اسی لیے بنایا ہے کہ ہم سب کھائیں پئیں اورمرجائیں؟اگر اسب کوبرابر پیدا کرناہوتاتو اللہ تعالیٰ یہ بھی کرسکتاتھا کہ انسان کو بغیر پیٹ کے پیدا کرتا۔ ہمیں لباس کی ضرورت ہوتی نہ سرچھپانے کے لیے گھر کی۔ پھر تو امیر وغریب کاکوئی جھگڑا ہی نہ ہوتا۔ لیکن نہیں۔ حکمت ومصلحت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان کے ساتھ انسانی ضروریات بھی پیدا کی جائیں۔ آزمائش کی خاطر انسانوں میں فرق بھی رکھا جائے۔ اگر کوئی احسان وبھلائی کرنے والا ہے تو کوئی ایسا بھی ہو جس کے ساتھ وہ بھلائی کرے۔ اگر کوئی صبر کرنے والا ہے تو کوئی ایسا بھی ہوجسے دیکھ کر وہ صبر کرے۔ اگر سب برابر ہوتے تو اس زندگی میں کوئی مزہ نہ ہوتا۔ کوئی بھاگ دوڑ اور گہماگہمی نہ ہوتی۔ ساری رونق حیات مفقود درہتی۔ دن اور روشنی کی اہمیت ومنفعت کا احساس ہمیں اسی لیے تو ہے کہ ان کے ساتھ رات اور تاریکی بھی پیدا کی گئی ہے۔ اگر تاریکی نہ ہوتی تو روشنی کا ہمیں کیا احساس ہوتا؟ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ہم انسان خدا کی حکمت کا تعین کیسے کرسکتے ہیں؟ایک بیمار شخص رات بھر درد سے تڑپتا ہے اور چاہتا ہے کہ درد بھری رات منٹوں میں ختم ہوجائے، دوسری طرف شب زفاف کی رنگینیوں میں مگن شادی شدہ جوڑا یہ تمنا کرتا ہے کہ یہ رات کبھی ختم نہ ہو۔ اب آپ بتائیں کہ خدا کس کس کی سنے؟کس عمل میں حکمت پوشیدہ ہے؟حق تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو ایک نظام کے تحت پیدا کیا ہے۔ اس کی حکمت وہی بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔ یہاں پر ایک قصے کا بیان قرین سیاق معلوم ہوتا ہے۔
Flag Counter