Maktaba Wahhabi

135 - 360
ہے علم فلکیات کا طالب علم اور سارے ہی لوگ جانتے ہیں کہ سورج گرہن یا چاند گرہن کا سبب خدا کا غیظ و غضب نہیں بلکہ یہ ایک نہایت معمولی واقعہ ہوتا ہے جو کہ بعض تغیرات کی وجہ سے رونما ہوتا ہے سائنس اتنا ترقی کر چکا ہے کہ ہمیں کافی پہلے سے خبر ہو جاتی ہے کہ سورج یا چاند گرہن کب کہاں اور کتنی دیر کے لیے ہو گا۔ کیا واقعی ایسی صورت میں نماز پڑھنا گرہن کو ٹال سکتا ہے ؟ براہ مہربانی چاند اور سورج گرہن کے موقع پر جو نماز پڑھی جاتی ہے اس کی حکمت سے آگاہ کریں کیونکہ دشمنان اسلام نے اسے تضحیک کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ جواب:۔ چاند گرہن یا سورج گرہن کی نماز کا تذکرہ قرآن نہیں بلکہ حدیث میں ہے۔ سن10 ھ میں جب سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ نماز ادا کی اور گرہن ختم ہو نے تک نماز پڑھتے رہے۔ کسی بھی صحیح حدیث میں یہ تذکرہ نہیں ہے کہ چاند یا سورج گرہن خدا کے غیظ و غضب کی علامت ہے۔ اگر واقعتاً گرہن خدا کے غیظ غضب کی وجہ سے ظہور پذیر ہوتا تو اسے مکی دور میں ضرور ہونا چاہیے تھا جبکہ اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانی اپنے عروج پر تھی سورج گرہن سن10ھ میں ہوا جبکہ مکہ فتح ہو چکا تھا اور جوق درجوق لوگ اسلام میں داخل ہو رہے تھے۔ یہ تو خدا کی خوشنودی کا موقع تھا۔ زمانہ جاہلیت میں لوگوں کا یہ اعتقاد تھا کہ گرہن ایک طبیعی تبدیلی ہے جو کہ کسی عظیم شخصیت کی وفات پر رونما ہوتی ہے یہ محض اتفاق تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کی وفات کے دن ہی سورج گرہن ہوا۔ لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ ابراہیم کی موت پر آج سورج بھی سوگوار ہے اور اسی وجہ سے اس پر گرہن ہے۔ یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو جمع کر کے ایک تقریر کی اور اس باطل عقیدہ کی تردید میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سورج گرہن یا چاند گرہن یا تاروں کا ٹوٹنا کسی عظیم
Flag Counter