Maktaba Wahhabi

136 - 360
شخصیت کی موت کی وجہ سے نمو دار ہوتا ہے یقیناً ان کا عقیدہ باطل ہے۔ یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جس پر اللہ کی عبادت کرنی چاہیے ۔‘‘ (3) بخاری شریف کی روایت ہے۔ "انْكسَفتِ الشَّمسُ يومَ ماتَ إبراهيمُ، فقال الناسُ: انكسَفت لِموتِ إبراهيمَ. فقال رسولُ اللّٰهِ صلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّم: إنَّ الشَّمسَ والقَمرَ آيتانِ من آياتِ اللّٰه، لا يَنكسِفانِ لِموتِ أحدٍ ولا لِحَياتِه؛ فإذا رأيتُموهما فادْعُوا اللّٰهَ وصَلُّوا، حتَّى يَنجليَ" جس دن ابراہیم کا انتقال ہوا اسی دن سورج گرہن ہوا۔ لوگوں نے کہا کہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ چاند اور سورج اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ان دونوں کا گرہن کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے نمودار نہیں ہو تا۔ جب تم گرہن دیکھو تو اللہ سے دعا کرو اور گرہن ختم ہونے تک نماز پڑھو۔ بخاری شریف کی ایک دوسری روایت ہے: "لا ينكسفان لموت أحد ولكن اللّٰه تعالى يخوف بهما عباده" ان دونوں کا گرہن کسی کی موت کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ اللہ اپنے بندوں کو اس کے ذریعہ ڈراتا ہے ۔ حدیث کے یہی الفاظ یعنی ’’اللہ ان کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے‘‘ یا ’’اس کے ختم ہونے تک نماز پڑھتے رہا کرو۔‘‘ وہ الفاظ ہیں جنھیں دشمنان اسلام نے تضحیک اور تمسخر کانشانہ بنا لیا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ تو ایک طبیعی عمل ہے جیسے کہ دوسرے طبیعی عمل ہیں پھر صرف گرہن کے موقعےپر نمازیں کیوں پڑھی جائیں ؟ ان کے ذریعے بندوں کو ڈرانا کیسا؟اور دعائیں کیوں مانگی جائیں؟ وغیرہ۔ بے شبہ یہ ایک طبیعی عمل ہے جو اپنے وقت مقررہ پر ظاہر ہوتا ہے۔ نہ وقت سے
Flag Counter