Maktaba Wahhabi

137 - 360
پہلے اور نہ وقت کے بعد، کائنات کی ان تمام طبیعی حرکتوں کی طرح ان کا ظہور اللہ کے بنائے ہوئے طریقے کے مطابق اپنے مقررہ وقت پر ہوتا ہے۔ اس کائنات میں جو چیز بھی وقوع پذیر ہوتی ہے، خدا کی مرضی سے ہوتی ہے۔ البتہ ان طبیعی حرکتوں اور سرگرمیوں میں جب کوئی بڑی تبدیلی رونما ہوتی ہے تو یقیناًایسا ہوتا ہے جب خدا کی قدرت و عظمت کا خاص طور سے احساس ہو۔ اس احساس کے نتیجے میں جسم اور دل خدا کے حضور سجدہ ریز ہوں۔ ہونٹوں پر دعائیں ہوں اور دل اللہ کی عظمت و کبریائی کے احساس سے تھر تھر کانپ رہا ہو۔ اور یہی وہ جذبہ ہے جس کی طرف حدیث میں اشارہ ہے۔ خدا کی عظمت و کبریائی کا احساس صرف گرہن کے موقعے پر ہی نہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری بہت ساری طبیعی تبدیلیوں اور تغیرات پر ہمیں اس بات کی ترغیب دی ہے کہ ہم خدا کی عظمت کا احساس کریں۔ اس سے دعائیں مانگیں اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہوں ۔ مثلاً: 1۔ صبح ہونے یا شام ہونے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو تعلیم دی ہے۔ "إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ:اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ"(4) جب صبح ہو تو تم میں سے ہر ایک کویہ کہنا چاہیے کہا اے اللہ ! ہم نے تیری وجہ سے صبح کی اور تیری وجہ سے رات کی۔ تیری وجہ سے زندہ ہیں اور تیری وجہ سے مر جائیں گے ۔ اور تیری ہی طرف پلٹناہے۔ جب شام ہو تو ان الفاظ کا اعادہ کرے۔ 2۔ ہواؤں کے چلنے اور بادل کے چھانے پر عائشہ کی روایت ہے کہ جب ہوا چلتی تھی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: "اللَّهُمَّ إِني أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا ، وَخَيْر مَا فِيهَا ، وخَيْر ما أُرسِلَتْ بِهِ و اعوذبك من شرها و شر ما فيها و شر ما ارسلت به" (5) اے اللہ میں تجھی سے اس کی اور اس کے اندرون جو بھلائی ہو طلب کرتا ہوں اور یہ
Flag Counter