Maktaba Wahhabi

227 - 360
جاسکتا ہے کیوں کہ یہ قول واضح طور پر قرآن وسنت اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس طرح کی بات کیسے کہہ سکتے ہیں اس لیے کہ وہ قرآن پڑھتے تھے اورجانتے تھے کہ قرآن نے اصل خلقت میں اور مکلف ہونے میں عورت اور مرد دونوں کو مساوی قراردیا ہے۔ حتیٰ کہ جزاوسزا میں بھی دونوں یکساں ہیں۔ قرآن کا ارشاد ہے: "يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ " (النساء:1) اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑ بنایا اور ان دونوں سے بہت سارے مرد اور عورت دنیا میں پھیلا دئیے ۔ اورقرآن کہتا ہے: "فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ ۖ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ" (آل عمران:195) جواب میں ان کے رب نے فرمایا میں تم میں سے کسی کا عمل ضائع نہیں کرلوں گا خواہ مردد ہویا عورت تم سب ایک دوسرے کے ہم جنس ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو ایک نعمت سے تعبیر کیا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ" دنیا ایک متاع ہے۔ اس دنیا کی بہترین متاع صالح عورت ہے۔ اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار چیزیں جسے عطا ہوئیں اسے دنیا کی تمام نعمتیں عطا ہوئیں۔ ان میں سے ایک نعمت صالحہ عورت ہے۔ (1) اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بارے میں فرماتے ہیں: "حبب إلى من دنياكم النساء والطيب"
Flag Counter