Maktaba Wahhabi

256 - 360
اس آیت کے مطابق شادی شدہ زندگی کے اغراض ومقاصد میں یہ بھی شامل ہے کہ دونوں کے درمیان محبت والفت اور نفسیاتی سکون کی فضا قائم ہو۔ اگر شادی شدہ زندگی میں یہ نفسیاتی اور جذباتی عنصر مفقود ہوتو یہ وہ شادی نہیں جس کی طرف قرآن نے دعوت دی ہے: "وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ" (النساء:19) اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی گزارو ۔ اس آیت کی رو سے وہ شوہر حضرات زبردست غلطی پر ہیں جویہ سمجھتے ہیں کہ بیوی کو نان نفقہ دے کر اس کے کھانے کپڑے کا انتظام کرکے حق زوجیت سے آزاد ہو گئے ۔ وہ یہ بھول رہے ہیں کہ بیوی کو کھانے، کپڑے کےعلاوہ بھی کچھ چاہیے۔ اس کے لیے جتنا کھانا، کپڑا ضروری ہے اتنا ہی محبت، مسکراہٹ، چھیڑ چھاڑ اور جنسی تعلقات اس کے لیے ضروری ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ اس نفسیاتی اور جذباتی پہلو کا خاص خیال رکھتے تھے۔ ذیل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے چند نمونے پیش کرتا ہوں۔ روایتوں میں ہے کہ بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیویاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تلخ کلامی کرتی تھیں۔ ایسے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضبط سے کام لیتے تھے اور اس تلخ کلامی کاجواب محبت سے دیاکرتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ مذاق بھی فرماتے تھے۔ ان کے ساتھ ان کی عقل کے لحاظ سے برتاؤ کرتے تھے۔ ان کے ساتھ تفریح بھی کرتے تھے۔ روایتوں میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ دوڑ بھی لگائی ہے۔ خودحضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ: "إن اللّٰه يبغض الجعظري الجواظ"
Flag Counter