Maktaba Wahhabi

257 - 360
اللہ ان سے نفرت کرتا ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے نہایت سخت اور اپنے آپ میں متکبر ہوں(شیخی، بگھارتے ہوں) ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال ہمارے لیے سب سے بہترین مثال ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام تر پیغمبرانہ اور سیاسی ذمہ داریوں کےباوجود اپنی بیویوں کے حقوق ادا کرنے میں کبھی کوتاہی نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی بیویوں کی جذباتی اور نفسیاتی ضرورتوں کا خیال رکھا۔ امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ اس سلسلے میں لکھتے ہیں: حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں کے ساتھ سلوک حسن معاشرت اور حسن خلق پر مبنی ہوتا تھا۔ انصار کی لڑکیاں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس کھیلنے کےلیے آیا کرتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی انہیں ان کے ساتھ کھیلنےسے منع نہیں فرمایا بہ شرطے کہ اس میں کوئی قابل گرفت بات نہ ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا برتن میں جس جگہ پیتیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنا ہونٹ وہاں رکھتے اور پانی پیتے۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی گود میں سررکھ کر قرآن پڑھتے۔ ان کی گود میں سررکھ کرآرام کرتے۔ جب کچھ حبشی مسجد نبوی کے سامنے اپنے کرتب دکھا رہے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کھیل دکھایا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کا سہارا لیے ہوئے تھیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: "خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ ، وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي" (زاد المعارج 1ص 78۔ 79) تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو اور میں اپنےگھر والوں کے لیے بہتر ہوں۔ عصر کی نماز کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام بیویوں کے پاس تھوڑی تھوڑی دیر کے لیے جاتے اور رات میں اس بیوی کے پاس قیام کرتے جس کی باری ہوتی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی اس میں غفلت نہیں برتی۔ البتہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کاکچھ خاص خیال رکھتے تھے اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویوں میں وہ سب سے کم سن اور شادی کے وقت کنواری تھیں۔ ظاہر
Flag Counter