Maktaba Wahhabi

275 - 360
جواب:۔ آپ کے سوال سے مشابہ ہی اس عورت کا سوال تھا جس نے کسی کیمونسٹ مرد سے شادی کے جواز کی بابت سوال کیاتھا۔ اسے میں نے یہ جواب دیا تھا کہ کسی مسلمان عورت کی شادی کسی کمیونسٹ مرد سے کسی حال میں جائز نہیں ہے۔ کیونکہ محض اسلامی نام رکھ لینے سے کوئی شخص مسلمان نہیں ہوتا۔ جب تک وہ دین اسلام پر یقین کامل نہ رکھتا ہو اسے مسلمانوں میں شمار نہیں کیا جاسکتا۔ کمیونزم وہ تصور ہے جو کسی مذہب کو نہیں مانتا۔ کسی خدا کو تسلیم نہیں کرتا اور مذہب کی باتوں کوخرافات تصور کرتا ہے۔ کمیونزم تو شرک سے بھی بدتر گناہ ہے۔ کیونکہ مشرک شخص کم از کم خدا پر ایمان رکھتا ہے۔ بعض مشرکین آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں اور مذہب کی بہت ساری باتوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ لیکن کمیونزم نہ خدا کو تسلیم کرتا ہے اور نہ کسی مذہب بات کو۔ ان اسباب کی بنا پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو اولاد کمیونزم پر مصر ہو اور اس سے توبہ کرنے پر آمادہ نہ ہوتو ایسی اولاد اپنے مسلم والدین کی جائیداد کی وارث نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ وارث کی اولین شرط ہے وحدتِ دین۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: "لا يرث المسلم الكافر، ولا الكافر المسلم" (صحاح ستہ) نہ مسلمان کسی کافر کا وارث ہوسکتا ہے اور نہ کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث ہوسکتا ہے ۔ بلکہ ایسی اولاد جو دین اسلام کوتسلیم نہیں کرتی ہے وہ مسلم گھرانے کافردشمار نہیں ہوسکتی۔ یہی وجہ ہےکہ جب نوح علیہ السلام نے اپنے کافربیٹے کی خاطر دعا کرتے ہوئے کہا تھا: "رَبِّ إِنَّ ابْنِي مِنْ أَهْلِي" خدایا! میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے۔ اس پر تعالیٰ نے ان کی سرزنش کی اور فرمایا: "قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ ۖ "(ھود:46) اے نوح(علیہ السلام)وہ تیرے گھرانے والوں میں سے نہیں ہے وہ تو ایک بگڑا ہواکام
Flag Counter