Maktaba Wahhabi

276 - 360
ہے ۔ اس آیت سے ثابت ہوا کہ کفر کی وجہ سے باپ، اور بیٹے کے درمیان رشتہ ختم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح فقہاء کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ مرتد شخص بھی اپنے مسلم رشتہ داروں کی جائیداد کاوارث نہیں ہوسکتا۔ البتہ مسلم شخص اپنے کافر رشتہ داروں کا وارث ہوسکتا ہے یانہیں؟ اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض فقہاء کے نزدیک مسلم شخص کافر رشتہ داروں کا وارث ہوسکتا ہے کیوں کہ حدیث ہے: " الإِسْلامُ يَعْلُو وَلا يُعْلَى " (ابوداؤد، حاکم) اسلام غالب ہونے کے لیے ہے مغلوب ہونے کے لیے نہیں ۔ دلیل کے طور پر انہوں نے اس واقعے کو بھی نقل کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسودا العجلی کو جب اس کے مرتد ہونے پر قتل کیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی جائیداد اس کے مسلمان وارثوں میں تقسیم کی بعض فقہاء کے نزدیک صرف مرتد شخص کا وارث ہواجاسکتا ہے۔ انہوں نے دلیل کے طور پر اس واقعے کو نقل کیا ہے۔ بہرحال اس بات پر تمام فقہاء کااتفاق ہے کہ کافر اور مرتد شخص اپنے مسلمان رشتے داروں کا وارث نہیں ہوسکتا۔ رہی یہ بات کہ والدین اپنے بچے کی لادینیت کے کس حد تک ذمہ دار ہیں اور عنداللہ اس کے جواب دہ ہیں یا نہیں۔ اس کاجواب مختصراً حاضر ہے۔ والدین نے اگراپنی اولاد کی تعلیم وتربیت کی طرف بچپن ہی سے کوئی دھیان نہ دیا ہویا اس میں کوتاہی برتی ہو۔ انہیں اسلامی ماحول فراہم نہ کیاہو۔ انہیں اچھی اچھی باتیں نہ سکھائی ہوں اور سختی کے وقت ان پر سختی نہ کی ہو تو بلاشبہ ایسےوالدین اولاد کے بگڑنے کے ذمے دار ہیں اگراولاد بگڑ جاتی ہے۔ والدین کی ذمے داری محض کھانا کپڑا فراہم کرنا نہیں ہے۔ حدیث ہے:
Flag Counter