Maktaba Wahhabi

289 - 360
"وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ ۖ " (البقرہ:236) اس صورت میں انہیں کچھ نہ کچھ دینا چاہیے خوش حال آدمی اپنی مقدرت کے مطابق اور غریب آدمی اپنی مقدرت کے مطابق معروف طریقہ سے دے ۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الاحیاء میں لکھا ہے کہ شوہر اپنی بیوی پر نہ کنجوسی کرے اور نہ فضول خرچی کرے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ: "وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ " یعنی کھاؤ پیو لیکن فضول خرچی نہ کرو ۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: "خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ" (ترمذی) یعنی تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھروالوں کے لیے بہتر ہے ۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ایک پیسہ وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کیاجاتا ہے اور ایک وہ ہے جو غلام آزاد کرنے کے لیے خرچ کیاجاتا ہے۔ ایک وہ ہے جو غریبوں پر خرچ کیاجاتا ہے اور ایک وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے نان نفقے پر خرچ کیا جاتا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ باعث اجر وثواب وہ پیسہ ہے جو اپنے گھر والوں کے نان نفقے پر خرچ کیا جاتا ہے۔ (9) ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی ہند کو بھی یہ شکایت تھی کہ ان کے شوہر ان کے نان نفقے میں بخل سے کام لیتے ہیں۔ ہند نے اپنا معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ" (بخاری اور مسلم) تم اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے معروف طریقے سے
Flag Counter