Maktaba Wahhabi

293 - 360
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی اور ان کے ساتھ نہایت شاندار زندگی گزاری۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے انتقال کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ان کا تذکرہ خیر کرتے اور اپنی محبت کا اظہار کرتے۔ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بقیہ تمام بیویوں سے شادی کی۔ 53 سال کی عمر میں سو دہ بت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کی تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بچیوں کی دیکھ بھال کرسکیں اور امور خانہ داری سنبھال سکیں۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنے تعلق کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ان سے رشتہ داری قائم کی اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شادی کی۔ اس تعلق کی مضبوطی کی خاطر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنی بیٹیوں کی شادی کی۔ ذرا سوچئے تو کہ کیا یہ محض اتفاق تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد یکے بعد دیگرے یہ چاروں اشخاص خلافت کے منصب پر فائز ہوئے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی بیوہ تھیں اور اتنی بھی خوبصورت نہ تھیں کہ انہیں قبول صورت کہا جائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی توحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عمر اتنی کم تھی کہ ان کے ساتھ کسی جنسی تعلق کی استواری کے بارے میں مشکل ہی سے سوچا جاسکتا تھا۔ اس طرح حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی جن حالات میں ہوئی وہ سب کو معلوم ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب بیوہ ہوگئیں اور نہایت خوش اسلوبی سے اپنی بیوگی پر صبر کیا تب اللہ تعالیٰ نے انہیں اس صبر کابہترین انعام اس صورت میں عطا کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ان سے شادی کرادی۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جویریہ بنت الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس لیے شادی کی تاکہ رشتہ قائم ہونے کے بعد ان کی قوم اسلام قبول کرلے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی ام حبیبیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کی کیونکہ حبشہ کی طرف ہجرت کے بعد ان کے شوہر مرتد ہوگئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تکلیف دہ
Flag Counter