Maktaba Wahhabi

305 - 360
"فِطْرَةَ اللّٰهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللّٰهِ" (الروم:30) یہ اللہ کی فطرت ہے جس پر لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہے ۔ اس لیے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو اپنی خلقت کو تبدیل کرکے عورت بننے کی کوشش کرتے ہیں یا وہ عورتیں جومرد بننے کی کوشش کرتی ہیں۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جسمانی طور پر اللہ تعالیٰ کی خلقت میں کسی قسم کی تبدیلی کر بیٹھتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسی ایسے ہی انجکشن کے ذریعے اگر کسی شخص کے مزاج میں تبدیلی پیدا کی جائے اور اس کے دماغ کو کسی خاص نہج پر موڑدیاجائے تو کیا وہ شخص اپنے اعمال کا جواب دہ ہوگا یا نہیں؟ بلاشبہ وہ شخص اپنے تمام اعمال کا جواب دہ ہوگا جب تک اس کے ہوش وحواس کام کررہے ہوں اور وہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ البتہ اگر یہ صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے تو پھر وہ اپنے اعمال کا جواب دہ نہیں ہے الا یہ کہ اس نے اپنی یہ صلاحیت خود اپنی مرضی سے کھوئی ہو۔ میری سمجھ سے اس قسم کے انجکشن خواہ کتنے ہی مؤثر ہوں لیکن ان کی تاثیر موروثی مزاج وعادات سے زیادہ نہیں ہوسکتی۔ کوئی شخص اپنے باپ دادا سے مزاج ہی میں سختی اور تیزی پاتا ہے اور کوئی انتہائی نرم مزاج پاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ نہیں کہاجاسکتا؟چونکہ اس نے یہ مزاج موروثی طور پر حاصل کیا ہے اس لیے وہ اپنے اعمال کا جواب دہ نہیں ہے۔
Flag Counter