Maktaba Wahhabi

337 - 360
بعد سے یہ مسلسل عام اور مقبول ہوتا چلا گیا۔ چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں اس کا وجود نہیں تھا اس لیے علماء کرام اس کے حکم کے سلسلہ میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔ بعض اسے حرام قراردیتے ہیں بعض کے نزدیک یہ مکروہ ہے اور بعض کے نزدیک مباح اور بعض علماء اس سلسلہ میں خاموش ہیں اور کوئی رائے نہیں رکھتے۔ (5) ذیل میں ہم اختصار کے ساتھ تمام فریقوں کے دلائل پیش کرتے ہیں۔ حرمت کے دلائل: 1۔ اس میں نشہ کا پایا جانا۔ اگرچہ نشہ بہت قلیل مقدار میں ہو تا ہے اور اس کا احساس اس شخص کو کم ازکم ضرور ہوتا ہے جس نے ابھی سگریٹ پینے کی ابتدا کی ہو۔ اور یہ ایک شرعی قاعدہ ہے کہ جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کرے اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔ اس قاعدہ کی بنیاد پر سگریٹ بھی حرام ہے کیوں کہ اس میں قلیل مقدار میں نشہ موجود ہوتا ہے۔ یا کم ازکم اس میں ذہن کو مد ہوش کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ 2۔ اس میں مالی اور جسمانی دونوں قسم کے نقصان کا پایا جانا۔ اس بات سے کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا کہ سگریٹ انسانی صحت کے لیے کس قدر مہلک ہے۔ اس کے نقصان کا اندازہ ان رپورٹوں سے لگایا جا سکتا ہے جو وقتاً فوقتاً مغربی ممالک کے محققین نشر کرتے ہیں۔ کہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے کتنے لوگ کینسر کے مرض میں مبتلا ہوئے اور کتنے لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔ اسلامی شریعت کا یہ اصول ہے کہ ہر وہ چیز جس میں انسانی جسم و جان کے لیے نقصان کا عنصر نمایاں ہو وہ چیز حرام ہوتی ہےشراب کو جب اللہ نے حرام کیا تواس کی حرمت کی وجہ یہی بتائی کہ اس میں نقصان کا عنصر اس کے فائدے کے مقابلہ میں زیادہ ہے۔ اسی طرح اس میں مالی نقصان بھی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سگریٹ نوشی سراسر فضول خرچی ہے سگریٹ پینے والا ہر دن نہ جانے کتنے روپے کا سگریٹ پھونک ڈالتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فضول خرچی سے منع فرمایا ہے اور فضول خرچ کو شیطان کا بھائی قراردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
Flag Counter