Maktaba Wahhabi

84 - 360
ان احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کسی مسلم شخص میں نفاق یا جاہلیت کی کچھ خصلتیں بھی موجود ہوسکتی ہیں۔ اور ان کی وجہ سے وہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں کہ سلف صالحین کا عقیدہ یہی ہے کہ کسی بھی شخص میں بیک وقت ایمان اور نفاق یاکفر دونوں ہوسکتے ہیں۔ 8۔ آٹھواں اصول یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت وفرماں برداری کے معاملے میں لوگوں کے مختلف درجات اور مراتب ہوتے ہیں۔ جو شخص جتنا اطاعت گزار اورفرماں بردار ہوگا، تقرب الی اللہ اور تقوی میں بھی اسی قدر اعلیٰ مرتبے پر ہوگا۔ اسی لیے سلف صالحین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مومن کی ایمانی حالت میں کمی وبیشی ہوتی رہتی ہے۔ یہ تصور کرلینا غلط ہوگا کہ ہرمؤمن شخص کو لازمی طور پر فرشتہ صفت اورتمام گناہوں سے پاک ہونا چاہیے۔ یہ حقیقت کہ ایمان واطاعت میں لوگ مختلف المراتب ہوتے ہیں قرآن وحدیث سے بھی یہ ثابت ہے ۔ اللہ فرماتا ہے: "ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۖ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ"(فاطر:32) پھر ہم نے اس کتاب کا وارث بنادیا، ان لوگوں کو جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے چن لیا۔ اب کوئی تو ان میں سے اپنے نفس پر ظلم کرنے والا ہے اور کوئی بیچ کی راہ پر ہے اور کوئی اللہ کے اذن سے نیکیوں میں سبقت کرنے والا ہے ۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو تین مرتبوں میں تقسیم کیا ہے۔ ایک قسم ان لوگوں کی ہے، جو اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں یعنی کثرت گناہ میں ملوث ہیں۔ دوسرے وہ جو درمیانی روش پر گامزن ہیں یعنی ان میں اچھائیاں بھی ہیں اور برائیاں بھی۔ اور تیسری
Flag Counter