Maktaba Wahhabi

343 - 534
شائع کرنا ، یا ایسے حیا باختہ مشاعروں کی تشہیر کرنا جس میں تمام اخلاقی واعتقادی حدوں کو پامال کردیا جاتاہے ، یا ایسے پروگراموں یا جرائد میں اشتہار دینا جن میں علم نجوم سے متعلق یا غیبی معاملات سے متعلق بحث کی جاتی ہو ۔ چھٹا ضابطہ : اعلانات میں فضول خرچی نہ کی جائے آج کے دور میں کمپنیاں ایڈورٹائزنگ پراتنی خطیر رقم خرچ کرتی ہیں کہ جس کا اثر قیمت کی گرانی پر منتج ہوتا ہے ۔ یہ فعل فضول خرچی کے ضمن میں آتا ہے اور فضول خرچی اسلام میں قطعا جائز نہیں فرمان باری تعالیٰ ہے :{وَلَا تُسْرِفُوْٓا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ } [الأنعام: 141] ترجمہ : اور بے جا خرچ نہ کرو۔ کیونکہ اللہ اسراف ( فضول خرچ )والوں کو پسند نہیں کرتا۔ نیز فرمایا : {وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيْرًا o إِنَّ الْمُبَذِّرِيْنَ كَانُوْٓا إِخْوَانَ الشَّيَاطِيْنِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهٖ كَفُورًاo} [الإسراء: 26، 27] ترجمہ : ’’ اور فضول خرچی نہ کرو۔بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے‘‘۔ کوئی کہنے والا یہ کہہ سکتا ہے کہ بھائی اس میں فضول خرچی کہاں ہے بلکہ تاجر تو جو خرچ کرتا ہے اس کا منافع اسے مل جاتا ہے ۔ لیکن حقیت یہ ہے کہ تاجر کی ایڈورٹائزنگ کی مکمل قیمت گاہک کو ادا کرنی پڑتی ہے ، جس سے کساد بازاری کی فضا عام ہوتی ہے اور غریب لوگوں کیلئے خریداری مشکل سے مشکل تر ہوجاتی ہے ۔ اور معاشرے پر اس کے انتہائی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ مومن کو تو چاہئے کہ وہ ہمیشہ لوگوں کیلئے بھلائی کے پہلو پر سوچے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب وہ شخص ہے جو لوگوں کو زیادہ نفع اور فائدہ پہنچائے ، اور اعمال میں سب سے پسندیدہ عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ ہے جس میں ایک بندہ اپنے مسلم بھائی کو کوئی خوشخبری دے ، یا اس سے کوئی تکلیف دور کرے ، یا اس کا قرض ادا کردے ، یا اس کی بھوک مٹادے ، اور میں ایک مسلمان بھائی کی ضرورت کو پورا کروں یہ مجھے مسجد میں
Flag Counter