Maktaba Wahhabi

395 - 534
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں لعن رسول اللّٰه آكل الربا و موكله و شاهديه و كاتبه وقال هم سواء.[1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور سود دینے والے اور اس کے لکھنے والے اور اس کے گواہ بننے والوں پر لعنت بھیجی ہے اور فرمایا کہ یہ سارے لوگ گناہ میں برابر کے شریک ہیں ‘‘۔ چنانچہ سود سے منسلک لوگوں کے ساتھ کسی قسم کا تعلق درست نہیں۔اور اس کے جواز کے تمام حیلوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث نے باطل کردیا ہے۔ بیع عینہ کو اختیار کرنا اس کی صورت یہ ہے کہ احمدنامی شخص نے سلیم نامی شخص کوکوئی سامان خاص مدت کے لئے ادھار بیچا اور پھر اسی سامان کو احمدنے سلیم سے اس سے کم قیمت پر نقد خریدلیا علماء محققین نے اس قسم کے تجارتی معاملے کو سود قرار دیا ہے۔ اس بارے میں حدیث میں وعید بھی وارد ہوئی ہے ،چنانچہ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’ جب تم سودی کاروبار کرنے لگوگے اور کھیتی باڑی پر راضی ہوجاؤگے اور بیلوں کی دمیں پکڑ لوگے اورجہاد کو چھوڑ دوگے تو اللہ تعالی تم پر ذلت و پستی مسلط کردے گا۔اور اسے اس وقت تک تم سے دور نہیں کرے گا جب تک تم اپنے دین کی طرف واپس نہیںآجاتے‘‘۔[2] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ مفسر ِقرآن عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے فتوی پوچھا گیا کہ ایک آدمی نے حریز(مخصوص کھانہ ) ایک مدت کے لئے ادھار بیچا ، پھر اسے اس سے کم قیمت پر نقد خرید لیا تو انہوں نے جواباً کہا :’’یہ ان معاملات میں سے ہے جسے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے ‘‘۔[3]
Flag Counter