Maktaba Wahhabi

394 - 534
فقہاء کے عرف میں حیلے کا معنی حرام کردہ امور کو تاویلات کے ذریعے حلال کرنے کی کوشش کیا جاتا ہے .[1] امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ شریعت کے کسی حکم کے ابطال کی غرض سے ایسا عمل انجام دینا جو بظاہر جائز معلوم ہو( اسے حیلہ کہا جاتا ہے ) ‘‘[2]۔ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ والحيل كلها محرمة غير جائزة في شئ من الدين ‘‘[3]دین کے کسی بھی معاملے میں کسی بھی قسم کا حیلہ حرام اور ناجائز ہے۔ پھر حیلے کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’ حیلہ یہ ہے کہ کوئی شخص جائز عقد ومعاملے کو ظاہر کرے مگر پھر بطور دجل وفریب حرام معاہدہ ومعاملہ کرے۔یا (ایسا طریقہ استعمال کرے جس سے ) حرام کو حلال کرنا ، واجب کو ساقط کرنا ، یا حق کو رد کرنا مقصود ہو ‘‘۔[4] گزشتہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ لغت کے اعتبار سے ’’حِیَلْ ‘‘ کا لفظ انتہائی وسیع مفہوم رکھتا ہے۔ کسی بھی معاملے میں ذھانت اور ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے اسے صحیح طرح انجام دینا بھی حیلہ ہے لیکن فقہاء کے عرف میں اس کا مذموم معنی ہےبخشیت طوالت ہم اسی مذموم معنی کو ہی لے کر اپنے مضمون کو آگے بڑھائیں گے۔ورنہ تمام اقسام کے حیلے اور ان کے احکام ذکر کرنے سے مضمون بہت طویل ہوجائے گا۔ و باللّٰه استمد العون والتوفيق۔ سود کو حلال کرنے کیلئے جو حیلے بہانے اختیار کئے جاتے ہیں ان میں سے چند ایک کی تفصیل ذیل میں بیان کی جاتی ہے۔ سودی معاملات میں تعاون کرنا کچھ لوگ سود ی معاملات میں تعاون کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم خود تو سود نہیں کھا رہے۔جبکہ یہ ایک انتہائی بھونڈی دلیل ہے کیونکہ اسلام نے سود کا دروازہ بند کرنے کے لئے ایسا ضابطہ دیا ہے کہ سودی معاملے سے منسلک ہونے والا ہر شخص برابر کا گنہگار ہوتا ہے۔ جن میں سود لینے والا ، دینے والا ، سودی دستاویز لکھنے والا، سودی کاروبار میں واسطہ بننے والا ،سب گنا ہ میں برابر ہیں۔
Flag Counter