Maktaba Wahhabi

409 - 534
اس مقصد کے پیش نظر کہ نظامِ معیشت غیر متوازن نہ ہو،حکم ہوا : {يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا لَا تَأْكُلُوْٓا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ} ( النساء: 29 ) ترجمہ:’’اے ایمان والو ایک دوسرے کے اموال ناجائز طریقوں سے نہ کھایا کرو‘‘۔ ہر وہ بات جس سے نظم ِمعیشت بگڑ جانے کا خدشہ تھا اور اس کے غیر متوازن ہونے کا امکان تھا،نا جائز قرار دی گئی،سود خوری ،رشوت ستانی،ذخیرہ اندوزی ،سَٹّہ (speculation) اور تجارتی قمار بازی کو حرام ٹھہرا دیا گیا ۔ یوں اسلام زکوٰۃ عشر اور قانون وراثت کو نافذ کر کے اور سود خوری،ذخیرہ اندوزی اور تجارتی قماربازی کو حرام ٹھہرا کرایک متوازن نظام معیشت قائم کرتا ہے ۔ یہ سمجھنا صریحاً غلط ہے کہ زکوٰۃ اور عشر ادا کر دینے کے بعد معاشرہ کا کوئی حق باقی نہیں رہتا، ترمذی شریف کی حدیث ہے کہ: ’’إن في المال حقا سوى الزكاة"[1]’’یقیناً مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی معاشرہ کاحق ہے ‘‘۔ قرآن مجید ہر قانون کی ارتقائی کڑیوں کو محفوظ کرتا ہےتاکہ جب بھی کسی معاشرے میں اسلامی قوانین کو نافذ کیا جائے ،وہ انہی ارتقائی منزلوں سے گذرا کریں۔جیسے شراب کی حرمت کا قانون جن مرحلوں سے گزرا،قرآن مجید نے ان تمام مرحلوں کو محفوظ کیا،حرمت شراب کا پہلا مرحلا یہ تھا: { لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارٰى}( النساء: 43 ) ’’نماز کے قریب مت جاؤ جب تم نشے کی حالت میں ہو‘‘۔ اور حرمت شراب کی آخری ارتقائی منزل کا ذکراس آیت میں کیا : {يَآ أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْٓا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوْهُ}( المائدة: 90 ) ’’اےایمان والو! شراب ،جوا ،بت اور پانسےشیطانی عمل کی نجاست ہےتم اس سےدور ہٹ جاؤ‘‘۔
Flag Counter