Maktaba Wahhabi

412 - 534
’’ تا تریاق از عراق آوردہ شود مارگزیدہ مردہ شود ‘‘ کہ جب تک عراق سے تریاق لایا جائے گا اتنی دیر میں مریض مر جائے گا ، تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے ؟ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے جو ایک عظیم انقلابی مفکر ہیں ،’’ المحلّیٰ ‘‘ کی چھٹی جلد میں بہت فاضلانہ بحث اس پر کی ہے ،وہ کہتے ہیں کہ کتاب وسنت کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ اگر نظم معیشت یکسر غیر متوازن ہو گیا ہو اور خدشہ ہوکہ تدریجی اور ارتقائی طور پراصول معاشیات کےنفاذ سے پہلے ہی معاشرہ دم توڑدے گا،تو اسلامی حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سرمایہ داروں سے پیسہ اور غلہ جبراً وصول کرے: اس موضوع پر بحث کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ دیکھو قرآن مجید باربارکہتا ہے کہ سرمایہ داروں کی دولت میں مساکین کا’’حق‘‘ ہےقرآن مجید لفظ ’’حق‘‘ بار بار استعمال کرتا ہے:{وَفِيْٓ أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُوْمِ} ( الذاریات: 19) اور سورہ اسراء میں ہے: {وَآتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهُ وَالْمِسْكِيْنَ} ( الاسراء: 26 ) وہ فرماتے ہیں کہ اس میں احسان کا کوئی سوال نہیں اور جن کی طرف مال لوٹایاجا رہا ہے ، وہ سرمایہ داروں کے رہین منت نہیں ۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ’’ المحلّی‘‘ کی چھٹی جلد میں یوں رقم طراز ہیں : ’’اگر ارباب ثروت ایسے عادلانہ معاشی نظام کو قبول نہ کریں ، تو اسلامی اسٹیٹ کا فرض ہے کہ اسلام کے اجتماعی معاشی نظام کے مطابق ارباب ثروت کو قانوناً مجبور کرے اور اگر ملی خزانے کا میزانیہ کافی نہ ہو تو محروم المعیشت انسانوں کو سنبھالہ دینے کیلئے صنعت کاروں اور جاگیر داروں سے پیسہ اور غلہ جبراً حاصل کر کے حق معیشت کی مسا وات بروئے کار لائے ،خواہ اہل دولت مالیانہ اور سرکاری واجبات ادا کر چکے ہوں ۔[1] سیدنا ابو عبید ۃ بن جراح رضی اللہ عنہ اور تین سو جلیل قدر صحابہ رضوان اللہ علیھم نے باوثوق ذرائع سے بیان کیا ہے کہ ایک سال غلّہ کا قحط ہوا سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے ہم سب کو حکم دیا کہ ہم سب اپنا غلہ اسٹاک کرنے کے مرکزوں میں اکٹھا کریں ، پھر ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ ان مراکز میں سے خود ہر ایک فرد کو
Flag Counter