Maktaba Wahhabi

414 - 534
مانگا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمادیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تو یہ عالم تھا کہ مانگنے والے کی کسی بات کو رد نہ کرتے تھے۔ بلال رضی اللہ عنہ !زمین کی جو مقدار تم نے حاصل کی ہے وہ تمہاری بساط اور قوت کاشت سے زیادہ نہیں ہے ؟‘‘بلال رضی اللہ عنہ:ہاں یہ ٹھیک ہے ۔عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا :دیکھو تم جتنی زمین آباد کر سکتے ہو اسے اپنے پاس رہنے دو اور جو تمہاری قوت کاشت سے زیادہ ہے ،وہ ہمارے حوالے کردو تاکہ ہم اسے مسلمانوں میں بانٹ دیں ۔بلال رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ہر گز واپس نہیں کرونگا ۔اللہ کی قسم یہ قطعہ زمین تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بخشا تھا ۔میں ایسا ہر گز نہیں کروں گا ۔عمر بن الخطاب نے فرمایا:اللہ کی قسم تم کو ایسا کرنا پڑے گا ۔ پس زمین کا وہ حصہ جسے آباد کرنے سے بلال رضی اللہ عنہ قاصر رہے تھے سیدنا عمر رضی اللہ نے اسے چھین لیا اور مسلمانوں میں اسے بانٹ دیا ۔‘‘ ’’میں یہ کہتا ہوں کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بخشی ہوئی زمین ملی مفاد کی خاطر چھینی جاسکتی ہے تو وہ جاگیریں جو مسلمانوں پر گولیاں برسانے کے صلے میں دی گئی تھیں ،وہ جاگیریں جو مسلمانوں کا لہُو بہانے میں عطا کی گئی تھیں ،وہ جاگیریں جو ملک وملت کے ساتھ غداری کے صلے میں بخشی گئی تھیں ، کیوں نہیں چھینی جاسکتیں ؟ میں یہ واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ اس ملک میں غریب اور مزدور کی حمایت کا حق ادا نہیں کیا گیا۔میں مجمع الزوائد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پڑھ رہا تھا اور سر دُھن رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :"خير الكاسب العامل إذا نصح"[1]’’کسب معاش کرنے والوں میں سب سے بہتر اور معزز مزدور ہے ، جب وہ اخلاص کے ساتھ کام کرتا ہے ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدور کو معاشرے کا معزز ترین فرد قرار دیا ہے ۔ ہمیں یہ اعتراف کرنا چاہئے کہ ہم نے اس معاشرے میں مزدور کی توہین و تذلیل کی ہے اس کا دامن،اس کا گریبان ہماری دست درازیوں سے گلہ مند ہے ۔اس ملک میں عین اس وقت جب کہ مزدور پٹ رہا تھا اور زخموں سے کراہ رہا تھا ،ہم نے اس کے زخموں پر نمک چھڑکا ،ہم نے اس سے کہا اور ٹھوکے
Flag Counter