Maktaba Wahhabi

425 - 534
فیصلے کا بائیکاٹ کریں،اللہ سے ڈریں اور ان کے دل میں اللہ تعالی کے بنائے ہوئے قوانین کی اہمیت لوگوں کے بنائے ہوئے ہر قانون سے زیادہ ہو۔ (3)نظام اشتراکیت اللہ تعالی کے نظام قضاء و قدر اور اس کی حکمتوں کے برخلاف ہے ،کیونکہ اللہ تعالی نے اپنی حکمت و رحمت اور جانے کن کن عظیم اسرار و رموز کے تحت یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ اپنے بندوں کے مابین رزق کو تقسیم کرے اور بعض کو بعض پر فوقیت عطا فرمائے۔(ان حکمتوں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔) ا: صاحب مال کو جب اللہ کی نعمتوں کا احساس ہوگا تو وہ اللہ کا شکر ادا کرے گا،اور تنگدست ،فقر وفاقہ کو اللہ کی طرف سے آزمائش سمجھتے ہوئے صبر کرے گا ۔ ب: اللہ رب العالمین کی ربوبیت تامہ کا اظہار ،کہ زمین و آسمان کے خزانے اور تمام امور کی باگ ڈور اللہ رب العالمین کے دست مبارک میں ہے۔ } يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ وَيَقْدِرُ ۭ اِنَّهٗ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ{ ( الشوریٰ:12 ) ’’جس کی چاہے روزی کشادہ کردے اور تنگ کردے، یقیناً وہ ہرچیز کو جاننے والا ہے‘‘۔ ج: ایسی عبادات کی ادائیگی جو صرف امیر اور فقیر کی موجودگی ہی میں ادا کی جا سکتی ہیں۔مثلاً:زکوۃ وصدقات نیز کفارات اور نفقات وغیرہ ۔ (4)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ۱۰ھ؁ میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن مبعوث کرتے ہوئے فرمایا تھا ’’تم انہیں اس کلمے کی گواہی کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔اگر وہ یہ بات مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر روزانہ پانچ وقت کی نمازیں فرض کیں ہیں ۔اگر وہ لوگ یہ بات بھی مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ نے ان کے مال پر کچھ صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالداروں سے لیکر انہی کے محتاجوں میں لوٹا دیا جائے گا ۔[1] اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طبقات کا اثبات فرمایا ہے،امیر اور غریب ،لیکن ارباب اشتراکیت اس کا انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مالی معاملات میں صرف ایک طبقہ ہی ہونا چاہئے،یعنی سارے
Flag Counter