Maktaba Wahhabi

448 - 534
لاپرواہی کرتا ہے تو اس کی تنخواہ کا وہ حصہ حرام ہوجاتا ہے ۔اللہ تعالی کا فرمان ہے : {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللّٰه وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ } [الأنفال: 27] ترجمہ: اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول (کے حقوق) میں جانتے ہوئے خیانت مت کرو اور نہ ہی تم آپس کی امانتوں میں خیانت کرو۔ (7)کال سینٹرز عصر حاضر ميں جن کال سینٹرز میں جھوٹ اور سود ی کاروبار ہوتے ہیں ان کی اجرت اور کمائی بھی حرام ہے کیونکہ اس میں دھوکہ ،فریب اور جھوٹ ہوتا ہے: اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :’’ اور نہ ہی حق و باطل کی آمیزش کرو اور دیدہ دانستہ سچی بات کو نہ چھپاؤ‘‘۔[البقرۃ:42] ’’اور آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ، نہ ہی ایسے مقدمات اس غرض سے حکام تک لے جاؤ کہ تم دوسروں کے مال کا کچھ حصہ ناحق طور پر ہضم کر جاؤ، حالانکہ حقیقت حال تمہیں معلوم ہوتی ہے‘‘ [البقرۃ :188] جب کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ہم پر (مسلمانوں پر) ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں اور جس نے دھوکہ دیا وہ بھی ہم میں سے نہیں ہے۔[1] (8)اسلام یا مسلمانوں کے خلاف میڈیائی پروپیگنڈہ جب جنرلزم کا پیشہ اسلام کے قوانین کے خلاف پروپیگنڈہ میں تعاون کرے اور معاشرے میں بگاڑ کا سبب بنے یا جھوٹ اور فریب اور فحاشی کو فروغ دے اور جب یہ کسی غیر ملکی میڈیا سے رابطے اور تعاون کریں اور ملکی راز افشاں کریں یا ملک میں افرا تفری پھیلائیں یا ہرخبر کو بغیر کسی تحقیق کے آگے پہنچادیں تو یہ افعال حرمت کے زُمرے میں آتے ہیں جس کے نتیجے میں حاصل ہونے والی آمدنی بھی ناجائزہوجاتی
Flag Counter