Maktaba Wahhabi

483 - 534
کے شاگرد ابن قیم نے اختیار کی ہے اور عصرِ حاضر کے محققین اہلِ علم بھی یہی رائے رکھتے ہیں۔[1] علامہ شیخ ابن بازرحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: کرنسی نوٹوں کے بدلےاگر اس کی جنس کی کرنسی خریدی جائے یا سونا چاندی خریدا جائےتو ان پر سود کی تمام صورتیں لاگو ہوں گی جو کہ سونے چاندی وغیرہ پر لاگو ہو سکتی ہیں۔[2] خلاصہ : شریعت اسلامی ایک دوسرے سے مشابہ اور متماثل چیزوں کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتی۔ اور نہ ہی وہ مختلف اور متضاد چیزوں کو یکجا کرتی ہے ، پھر جب شریعت اسلامی نے سونے چاندی پر بطور پیمانہ قیمت استعمال ہونے کے سود لاگو ہونے کا حکم لگایاتو یہ حکم اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ سونے چاندی سے متماثل اشیاء مثلاًسکے ،فلوس اور کرنسی نوٹوں وغیرہ پر بھی یہی حکم لگایا جائے۔
Flag Counter