Maktaba Wahhabi

54 - 534
وہ بندوں کو اللہ کا پیغام پہنچاتے ہیں : } فَاَيْنَ تَذْهَبُوْنَ ؀ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِيْنَ {[التکویر: 26۔27] ترجمہ:’’لوگوں تم کدھر جارہے ہو؟یہ (قرآن ) جہان بھر کے لوگوں کے لئے نصیحت ہی تو ہے‘‘۔ قرآن حکیم نے نہ صرف مرض کی تشخیص فرمائی بلکہ اس کے علاج کے لئے نسخہ ء کیمیا بھی عطا کیا ۔ ارشاد باری تعالی ہے : } وَضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ اٰمِنَةً مُّطْمَىِٕنَّةً يَّاْتِيْهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰهِ فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ ؁ وَلَقَدْ جَاۗءَهُمْ رَسُوْلٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَهُمْ ظٰلِمُوْنَ؁ فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَيِّبًا ۠ وَّاشْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ ؁{[ النحل : 112۔ 114] ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ ایک بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو (ہر طرح ) امن و اطمینان سے تھی ہر طرف سے رزق بافراغت وہاں چلا آتا تھا ۔ مگر اس کےرہنے والوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کی پاداش میں ان کو بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر نا شکری کا مزہ چکھا دیا اور ان کے پاس انہی میں سے ایک پیغمبر آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا سو انہیں عذاب نے آپکڑا جبکہ وہ ظالم تھے۔ پس اللہ نے تم کو جو حلال طیب رزق دیا ہے ،اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمتوں کا شکر بجا لاؤاگر اسی کی عبادت کرتے ہو۔‘‘ یعنی اشیاء کی فراوانی اور نعمتوں کی ارزانی پر اللہ رب العزت جو منعم حقیقی ہے کا شکر ادا کرنے کے بجائے کفر کرنا موجب ہے ان نعمتوں کےچھن جانے کا ۔ اللہ کی ناشکری کا مظہر یہ ہے کہ اس کی طرف سے بھیجے گئے رسول پر ایمان لانے ان کی تکریم کرنے اور اطاعت کا دم بھرنے کی بجائے تکذیب و استہزاء کا راستہ اختیار کیا ۔اس عذاب سے نجات کاایک ہی راستہ ہے کہ اللہ کا حلال کیا ہوا رزق کھاؤ اور اس کی نعمتوں کا شکر بجا لاؤ اور صرف اسی کی عبادت کرو ، کہ مالک الملک اور عزیز مقتدر ہے اس کی اطاعت کروگے تو آسمان وزمین کی برکتوں کے دروازے تم پر کھول دے گا ۔ } وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰٓي اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ
Flag Counter