Maktaba Wahhabi

230 - 259
دوسرے انبیاء علیہم السلام اور فرشتوں کی شفاعت کے بھی۔ ان کا اعتقاد ہے کہ کوئی موحد ہمیشہ کے لیے دوزخ میں نہیں رہے گا۔ وہ احادیث کی بنا پر قائل ہیں کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کی شفاعت ودعا سے مستفید ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شفیع، اللہ سے دعا والتجا کرے گا لیکن وہاں شفاعت اس کے حکم کے بغیر مفید نہ ہوسکے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ﴾ ’’کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے۔‘‘ [1] اور فرمایا: ﴿وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ﴾ ’’وہ نہیں شفاعت کرتے مگر صرف اس کے لیے جس سے اللہ راضی ہو۔‘‘ [2] مزید فرمایا: ﴿وَكَم مِّن مَّلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِن بَعْدِ أَن يَأْذَنَ اللّٰهُ لِمَن يَشَاءُ وَيَرْضَىٰ﴾ ’’آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی شفاعت کچھ بھی کام نہیں آتی لیکن یہ اور بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی خوشی اور اپنی چاہت سے جس کے لیے چاہے اجازت دے دے۔‘‘ [3] حدیث سے ثابت ہے کہ قیامت کے دن حضرت آدم، نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ علیہم السلام سے شفاعت کی درخواست کی جائے گی مگر وہ لوگوں کو اللہ کے بندے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیں گے جن کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف ہوچکے ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter