Maktaba Wahhabi

231 - 259
’’اس وقت میں اپنے رب کے حضور جاؤں گا، جب اس کا جلوہ ہو گا تو سجدے میں گر پڑوں گا اور پرورردگار کی حمد وثنا اس طریقے سے کرنے لگوں گا، جو اسی وقت مجھے بتایا جائے گا اور جو اس وقت مجھے معلوم نہیں۔ تب اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! سر اٹھائیے اور کہیے، آپ کی عرض سنی جائے گی۔ مانگیے! آپ کی درخواست منظور کی جائے گی۔ شفاعت کیجیے! آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ اس وقت میں پکار اٹھوں گا کہ اے میرے رب! میری امت؟ اے میرے رب! میری امت؟ اس پر وہ میرے لیے حد مقرر کردے گا اور میں اس حد کے مطابق لوگوں کو جنت میں داخل کردوں گا۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا ﴿٥٦﴾ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ ۚ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًا﴾ ’’کہہ دیجیے :پکارو جنھیں تم اللہ کے سوا معبود سمجھتے ہو، نہ تو وہ تم سے کسی تکلیف کو ہٹانے کا کوئی اختیار رکھتے ہیں اورنہ (اسے) بدلنے ہی کا، جنھیں یہ (مشرک) لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے رب تک پہنچنے کا وسیلہ ڈھونڈتے ہیں کہ ان میں سے کون (اللہ سے) قریب تر(ہوسکتا) ہے، اور وہ اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اوراس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بلاشبہ آپ کے رب کا عذاب ڈرنے ہی کی چیز ہے۔‘‘ [2]
Flag Counter