Maktaba Wahhabi

76 - 259
شخص مکروہ عمل کا پابند ہے اور اگر اسے اس عمل سے روک دیا جائے گا تو اور بھی زیادہ مکروہ فعل میں مبتلا ہوجائے گا تو اس کو اس مکروہ کام سے بھی زیادہ کراہت والے کام کے ساتھ دعوت نہیں دینی چاہیے، یا ایسے واجب ومندوب کام کو چھوڑنے کے ساتھ دعوت نہیں دینی چاہیے جس کا چھوڑنا اس مکروہ کام کو کرنے سے بھی زیادہ نقصان دہ ہو۔ لیکن اگر بدعت میں کسی قسم کی کوئی بھلائی موجود ہے تو نرمی کے ساتھ اسے شرعی بھلائی سے بدلنے کی کوشش کریں، کیونکہ انسانی طبیعت کوئی بات اسی وقت چھوڑنا پسند کرتی ہے جب اس کی جگہ کوئی دوسری چیز اسے ملتی ہے۔ کسی کے لیے روا نہیں کہ بھلائی چھوڑدے الّا یہ کہ اس کی جگہ کوئی ویسی ہی یا اس سے بہتر بھلائی اختیار کرے۔ جس طرح ان بدعتوں کے مرتکب افراد مذمت کے مستحق ہیں اسی طرح سنتوں کے تارک بھی مذمت کے سزاوار ہیں، ہر قسم کی سنت پر عمل کرنا چاہیے۔ بعض سنتیں مطلق طور پر واجب ہیں اور بعض مقید طور پر جیسے کہ نفلی نماز واجب تو نہیں لیکن جو شخص ان کو ادا کرے گا اس پر لازم اور واجب ہوجائے گا کہ اس کے ارکان کا خیال رکھے۔ اس طرح بعض سنتوں کو ہمیشہ چھوڑنا مکروہ ہے اور بعض کو ادا کرنا ائمہ پر واجب ہے اور عوام کو ان پر رغبت دلائی جاتی ہے۔ بدعتوں کا انکار کرنے والوں میں بہت سے ایسے بھی ہیں جو خود سنتوں کو ترک کرتے ہیں، یا ان کے حکم میں کوتاہی کرتے ہیں بلکہ شاید ان میں سے اکثرکی حالت ان لوگوں سے بھی بدتر ہے جو ایک گونہ مکروہ عادتوں (بدعتوں) کے خوگر ہوگئے ہیں۔ ہمارا دین امر بالمعروف اور نہی عن المنکردو لازم وملزوم بنیادوں پر قائم ہے۔ ان دونوں میں سے کسی ایک کا قیام اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک دوسرے کا قیام نہ ہو۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ منکر سے منع کیا جائے اور معروف کا حکم نہ دیا جائے، جس طرح کہ اللہ کی عبادت کا حکم ہونا چاہیے اور ساتھ ہی ماسوا اللہ کی عبادت سے منع کرنا چاہیے کیونکہ اصل الاصول شہادت
Flag Counter