Maktaba Wahhabi

349 - 534
انعامی مقابلوں کا انعقاد جائز نہیں ۔ دوسرا قول : بعض مالکیہ [1]کی رائے ہے کہ اس طرح کے مقابلوں میں انعام متعین کرنا اور مقابلے منعقد کرانا جائز ہے لیکن بشرطیکہ یہ انعام کوئی تیسرا فریق مقرر کرے نہ کہ مقابلے میں شریک فریق ۔ فریق اول کے دلائل : پہلی دلیل : فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ : " لا سبق إلا في خف ، أو نصل ، او حافر [2] ’’مسابقت کے ساتھ مال لینا حلال نہیں مگر اونٹ ، یا گھوڑے دوڑانے میں اور تیر اندازی میں ‘‘ ۔ وجہ استدلال : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انعامی مقابلوں کے انعقاد کو تین چیزوں میں محصور کردیا ہے ۔ اونٹ ، گھوڑے ، اور تیر اندازی ، اگردیگر معاملات میں یہ چیز جائز ہوتی تو ان تینوں کے استثناء کی ضرورت نہ تھی کہ تمام مباح چیزوں میں بغیر عوض مقابلے ویسے ہی جائز ہیں ۔ ہاں اگر کوئی ایسی چیز جو اس حدیث کے مفہوم میں شامل ہو تو اس کے جواز کی اہل علم نے گنجائش نکالی ہے البتہ اس کے علاوہ کسی میں عوض اور انعام مقرر کرنا جائز نہیں ۔کیونکہ نہ تو وہ اس حدیث کی نص میں داخل ہے اور نہ ہی اس کے مفہوم میں پھر یہ کیونکر جائز ہوسکتے ہیں ۔ دوسری دلیل : اس طرح کے مقابلوں میں انعامات اور عوض کی ادائیگی کو جائز قرار دینے سے اعتراض شرعی جنم لیتا ہے اور وہ یہ کہ لوگ اس کام کو بحیثیت پیشہ اختیار کرلیں گے ۔ بالخصوص اس کام کی سہولت وآسانی کو دیکھتے ہوئے بہت سے لوگ اس میدان میں کود پڑیں گے اور لوگوں کی رغبت اس کام میں بڑھ جائے گی ۔ [3] لہٰذا اس کام میں پڑنے سے بہت سی دینی ودنیاوی مصلحتوں کے ضیاع کا خدشہ ہے ۔ اس لئے اسے
Flag Counter