Maktaba Wahhabi

481 - 534
پیمانہ ہونا ہے اور یہی رائے صحیح ہے۔[1] رابطہ عالم الاسلامی کی مجلس مجمع الفقہ الاسلامی کا بھی یہی فیصلہ ہے کہ درہم ودینار میں علتِ ربا انکا پیمانہ قیمت ہونا ہے۔ کیونکہ : اول:کیونکہ کرنسی نوٹو ں کی بنیادسونے اور چاندی ہی پر مبنی ہے،اور کیونکہ اکثر فقہاء کی نظر میں سونےاور چاندی کی علت ربا ان کا مطلقاًبطور قیمت استعمال ہے۔ اور جیسا کہ فقہاء پیمانہ قیمت کو صرف سونے اور چاندی تک ہی محدود نہیں کرتے،اگرچہ یہی دھاتیں کرنسی کی اصل اور بنیاد ہیں۔ اور جیساکہ کرنسی نوٹ نےاب سونے چاندی کی جگہ لے لی ہے ، عصرِ حاضر میں کرنسی نوٹوں سے ہی اشیاء کی قیمتوں کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور سونے چاندی سے لین دین تقریبا ناپید ہوچکا ہے۔لوگ نوٹوں کے ذریعے ہی فائناسنگ کرتے ہیں ، انہیں ذخیرہ کرتے ہیں ، ادائیگیاں اور تقاضے اور ذمہ داریاں تمام انہیں کے ذریعہ تکمیل پاتی ہیں ، اگرچہ ان کرنسی نوٹوں کی حیثیت ذاتی طور پر نہیں بلکہ لوگوں کا اعتماد اوران کا اس کے ذریعہ تبادلہ اور لین دین انہیں قیمت کی حیثیت عطا کرتا ہے اور یہی اس کی پیمانہ قیمت ہونا کی علت ہے۔ اور جیساکہ سونے اور چاندی میں سود لاگو ہونے کی وجہ ان کا پیمانہ قیمت ہونا یہی کرنسی نوٹوں میں بھی موجود ہے۔انہی تمام وجوہات کی بنا پر مجلس فقہی اسلامی نے کرنسی نوٹوں کو بذات خودنقد کی ایک قسم قرار دیا ہے۔ انکا وہی حکم ہے جو سونے اور چاندی کا، کرنسی نوٹوں پر بھی اسی طرح زکاۃ واجب ہوگی جس طرح کہ سونے اور چاندی پر اور ان پر سونے اور چاندی کی طرح سود بھی لاگو ہوگاادھار میں بھی اور فضل میں بھی ،اور شریعت نے جو بھی احکام سونے اور چاندی پر نافذ کئے وہ تمام احکام بالکل اسی طرح کرنسی نوٹوں پر بھی لاگو ہوں گے۔
Flag Counter