Maktaba Wahhabi

127 - 213
عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا اس سے سخت دن آپ نے دیکھا؟فرمایا کہ ہاں عائشہ! طائف کادن اس سے سخت تھا،جو اہل طائف نے سلوک کیا، وہ توکیا، لیکن تم تصور نہیں کرسکتیں کہ میں کن بوجھل قدموں سے طائف سے باہر آیا؟پھر مکہ میں کیسے داخل ہوا؟ میں نے تواپنی قوم سے کہاتھا،تم نے اس دعوت کوقبول نہیں کیا، لیکن بیگانے اس کوقبول کریں گے، مگر ان کی بدسلوکی پر مبنی رویہ کے بعد اب کس طرح مکہ میں داخل ہوں؟ اور وہ لوگ بھی منتظر تھے کہ اب تو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )بالکل بے یارومددگار ہے، اب توکوئی ان کاساتھی اور کوئی مددگار نہیں، اب تو وہ ہاتھوں میں پتھر لئے کھڑے ہیں اورکچھ بھی سلوک کرسکتے ہیں۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطعم بن عدی ،جس میں کچھ خیرکے آثار تھے، جس میں کچھ سنجیدگی اورمتانت تھی ،اس کے پاس اپنے غلام کوبھیجا اور کہا کہ مطعم سے کہو کہ مجھے کفار کے برے سلوک کاخطرہ ہے،کیا تم مجھے اپنی امان دے سکتے ہو؟ میں چاہتا ہوں تمہاری امان میں مکہ میں داخل ہوں، تاکہ کوئی مجھے گزندنہ پہنچائے اور کوئی مجھے تکلیف نہ دے؟مطعم بن عدی امان دینے پرتیار ہوگیا،اس نے اپنے جوا ن بیٹوں کے ہاتھوں میں تلواریں تھمادیں اورکہا کہ بیت اللہ کے ایک ایک کونے میں کھڑے ہوجاؤ اور کسی نے بھی پتھر پھینکے کی کوشش کی،یاکوئی تکلیف دینے کی کوشش کی،یاکوئی طعنہ زنی کی کوشش کی،توتم نے اپنی تلواریں لے کرباہر آجانا ہے اوراپنی جان قربان کردینی ہے،تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے۔[1]
Flag Counter