Maktaba Wahhabi

55 - 213
نعدھا علی عھد النبی صلی اللہ علیہ وسلم من الموبقات‘[1] تم آج ایسے گناہ کرتے ہوکہ وہ گناہ تمہارے نزدیک بال سے بھی باریک ہیں، جب کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں ہم ایسے گناہوں کوجان لیوا اور تباہ کن سمجھتے تھے۔صحابہ میں درحقیقت یہ تقویٰ موجود تھا۔ اس لئے اللہ نے آج ان کے دلوں کی صداقت کا اعلان کردیا: [ فَعَلِمَ مَا فِيْ قُلُوْبِہِمْ]ا ن کے دلوں میں کیا ہے؟ اللہ نے جان لیا۔ یہ ہے دین کی شہادت اور دین کی فضیلت! [ وَاَثَابَہُمْ فَتْحًا قَرِيْبًا]ا ور اللہ نے ا س کے بدلے میں فتح قریب بھی دے دی،یعنی فتح خیبر!دنیا کابڑامال ہاتھ آیا،تقریباً ایک ششماہی کی فصل اسی لاکھ کلو مدینے پہنچتی تھی۔ فتحِ خیبر کے بعد دنیا کی دولتیں مل گئیں اور پیٹ بھر کے کھانا نصیب ہوا۔اسی طرح دنیا بھی بن گئی، دین بھی بن گیا اورایمان کی گواہی بھی آگئی: [وَمَنْ يَّـتَّقِ اللہَ يَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا۝۲ۙوَّيَرْزُقْہُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ۝۰ۭ][2] ترجمہ:اور جو منہجِ تقویٰ پر قائم رہے گا اللہ تعالیٰ اسے ہر تنگی اورمشکل سے نکلنے کا راستہ فراہم کردے گا اور ایسے مقام سے روزی دے گا،جہاں اس کا وہم وگمان بھی نہ ہوگا۔ [وَمَنْ يَّتَّقِ اللہَ يَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ يُسْرًا۝۴ ][3]
Flag Counter