Maktaba Wahhabi

170 - 213
انہوں نے بڑے بڑے لالچ دے کر کفارکے تمام قبیلوں کومسلمانوں کے خلاف جنگ پر آمادہ کرلیا، بنوغطفان کوخیبر کی آدھی پیداواردے دی کہ تم یہ سب لے لو،اپنی فوجیں بھیج دو،مدینے پر ایک یلغار کریں اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجادیں،چاروں طرف سے محاصرہ ہوا اورکفار کاگھیرہ تنگ ہوگیا۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فکر اورتشویش میں مبتلاہیں،اس جتھے کامقابلہ کیسے کریں؟ سلمان فارسی نے کہا:’’کنا إذاحوصرنا خندقنا علیہ‘‘[1] ہمارے ملک فارس میں نظام تھا کہ اگر ہم دشمن کے نرغے میں گِھر جاتے ،تو اپنی حفاظت اور اپنے شہر کوبچانے کیلئے چاروں طرف خندق کھوداکرتے تھے، تاکہ دشمن خندق کوعبور کرکے ہم تک نہ پہنچ پائے اورہم محفوظ ہوجائیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کھودنے کاحکم دیا، اب صحابہ خندق کھود رہے ہیں، یہ خندق کھودنا ایک کمزوری کی علامت ہے، اپنی کمزوری اور عجز کااعتراف ہے، اتنی بڑی طاقت کامقابلہ کیسے ہو؟ جنگی تدبیر کرنی چاہیے،آخر تک جوتدبیر آپ کرسکتے ہیں کریں،لیکن اللہ پرتوکل ہو،پھر معاملہ اللہ کے سپردکردو، چنانچہ یہ تدبیر اختیار کرتے رہے ،اپنے شہر کوبچانے کیلئے خندق کھودی جارہی ہے، ظاہر ہے کمزوری ہے، اسی اثنا میں ایک چٹان آگئی ،صحابہ وار پروارکررہے ہیں ،وہ چٹان اپنی جگہ سے ہل نہیں رہی، کسی نے کہا چھوڑ دو، کہاچھوڑیں کیسے؟ ایک کمزور نقطہ باقی رہے گا،کفار یہاں سے اندر
Flag Counter