Maktaba Wahhabi

135 - 281
کی طاقتیں ہیں، تعداد ہے، ظاہری قوت ہے، اس قوت کا ذکر ہی نہیں، تعداد کا ذکر ہی نہیں، اسلحہ کیا ہو؟ اس پر بحث ہی نہیں، صرف اس دعوت کی اساس پر یہ بات کہی گئی، اگر یہی دعوت ہے تو پورے ملک روم پر وہ قبضہ کر لے گا، اس کا غلبہ ہوجائے گا، اس کو کامیابی مل جائے گی، آخر اس کی وجوہات کیا ہیں؟ اس کے اسباب کیا ہیں؟ اس کی علتیں کیا ہیں؟ لوگ تو یہ سمجھتے ہیں کہ تعداد ہونی چاہیے اور خوب تیاری ہونی چاہیے، اسلحہ کی بہتات ہونی چاہیے اور خوب وسائل سے مالا مال ہونا چاہیے اور خوب مال جمع کرو، چندے بٹورو، تاکہ یہ طاقت ہو، جب کہ یہاں ان چیزوں کا ذکر ہی نہیں، مال ہو یا نہ ہو، اسلحہ ہو یا نہ ہو، طاقت ہو یا نہ ہو، ظاہری وسائل ہوں یا نہ ہوں، ہاں ان امور پر تربیت مکمل ہو، صدق ہو، سچائی ہو، کوئی جھوٹ نہ ہو، کوئی غدر نہ ہو، کوئی خیانت نہ ہو، نمازوں کی اقامت ہو، توحید مکمل ہو، اہل توحید سے محبت ہو، اہل توحید سے میل جول ہو۔ یہ نہیں کہ کام تو دعوت کا ہے اور کام تو دین کا ہے اور ان کے ساتھ بھی بیٹھنا گوارا ہے جو قبر پرست اور قبروں کے طواف کرنے والے ہیں، جو اﷲ کے پیغمبر کی بیویوں اور اﷲ کے پیغمبر کے صحابہ کو گالیاں دیتے ہیں، ان کے سامنے بیٹھتے ہیں، جن کا کلمہ اور، جن کی آذانیں اور، جن کی نمازیں اور، جن کا قبلہ اور، جن کی زکاتیں اور، جن کا عقیدہ اور، جن کا منہج اور، ان کو بھی ساتھ بٹھاؤ، ان کی بھی تکریم کرو اور ان کو بھی اعزاز دو، یہ کونسی دعوت ہے؟ آخر کفار کس اساس پر یہ بات کرتے ہیں؟ اس پیغمبر کی اگر یہی دعوت ہے کہ ایک اﷲ کی عبادت کرو، کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، آباء و اجداد اور برادری کے بندھنوں کو توڑ دو اور صدق، نماز، عفاف، تقویٰ، صلہ رحمی اور مکارم خیر ان پر پوری طرح کمر بستہ ہو جاؤ، تو پھر غلبہ ہے، نصرت ہے، کامیابی ہے، اس کے اسباب کیا ہیں؟ یہ ایک بڑی اہم بات اور بڑا اہم نکتہ ہے۔
Flag Counter