Maktaba Wahhabi

217 - 281
شرک کی اصل جڑ یہی ہے، اسی لیے قرآن مجید میں اس بات پر بڑا زور دیا گیا ہے کہ عالم الغیب صرف اﷲ تعالیٰ ہی کی ذات ہے، اﷲ تعالیٰ سب کچھ کر سکتا ہے، مختلف مثالیں دے کر اس حقیقت کو آشکارا کیا گیا ہے ، ارشاد ربانی ہے: { لَخَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَکْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ} [مومن: 57] ’’ یقینا آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے سے زیادہ بڑا (کام) ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ اسی طرح کی بے شمار مثالوں سے مسئلہ علم غیب اور قدرت کی وضاحت کی گئی ہے، تاکہ لوگ شرک کی دلدل سے بچ سکیں، معبودان باطلہ کے بارے میں قرآن نے صاف طور پر فرمایا ہے کہ ان کے قبضۂ اختیارات میں کچھ نہیں ہے، محض نام کے معبود ہیں، علم و قدرت کی صفات سے کورے ہیں، ارشاد ہے: { اَلْھُمْ اَرْجُلٌ یَّمْشُوْنَ بِھَآ اَمْ لَھُمْ اَیْدٍ یَّبْطِشُوْنَ بِھَآ اَمْ لَھُمْ اَعْیُنٌ یُّبْصِرُوْنَ بِھَآ اَمْ لَھُمْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ } [الأعراف: 195] ’’ کیا ان کے پاؤں ہیں، جن سے وہ چلتے ہیں، یا ان کے ہاتھ ہیں، جن سے وہ پکڑتے ہیں، یا ان کی آنکھیں ہیں، جن سے وہ دیکھتے ہیں، یا ان کے کان ہیں، جن سے وہ سنتے ہیں؟۔‘‘ گویا کچھ بھی نہیں، دوسرے مقام پر فرشتوں کا ذکر کیا ہے، مسیح کا بھی ذکر کیا ہے، جنوں کا ذکر بھی کیا ہے، سب کے متعلق یہ فتویٰ لگایا گیا ہے: { قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ فَلَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّعَنْکُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًا } [بنی إسرائیل:6] ’’کہہ! پکارو اب جنہیں تم نے اس کے سوا گمان کر رکھا ہے، پس وہ نہ تم سے تکلیف دور کرنے کے مالک ہیں اور نہ بدلنے کے۔‘‘
Flag Counter