Maktaba Wahhabi

219 - 281
’’اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں، بے شک تیرے رب کا عذاب وہ ہے جس سے ہمیشہ ڈرا جاتا ہے۔‘‘ اس میں اگرچہ لفظ نہیں ہے، مگر شان نزول یہی ہے، جن، فرشتے وغیرہ اس میں داخل ہیں، دوسری آیت میں صراحت آچکی ہے اور مسیح صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر آیا ہے: { مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ اِلَّارَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ وَ اُمُّہٗ صِدِّیْقَۃٌ کَانَا یَاْکُلٰنِ الطَّعَامَ اُنْظُرْ کَیْفَ نُبَیِّنُ لَھُمُ الْاٰیٰتِ } [المائدہ: 75] ’’نہیں ہے مسیح ابن مریم مگر ایک رسول، یقینا اس سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے اور اس کی ماں صدیقہ ہے، دونوں کھانا کھایا کرتے تھے، دیکھ ان کے لیے ہم کس طرح کھول کر آیتیں بیان کرتے ہیں۔‘‘ { قُلْ اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا} [المائدہ:76] ایسی چیزوں کی تم عبادت کرتے ہو جو تمہارے لئے ضرر و منفعت کا اختیار نہیں رکھتیں۔ یعنی مسیح کے ہاتھ میں نفع و ضرر نہیں، صاف لفظ آگئے، نہ اس کے ہاتھ میں ہے اور نہ اس کی ماں کے ہاتھ میں، ’’ما‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، حالانکہ ’’ما‘‘ غیر ذوی العقول کے لیے ہے، اس واسطے اس کا مطلب یہ ہے کہ ضرر و منفعت کے عدم اختیار میں عقلمند بھی بے عقل کی طرح ہی ہے، ’’ ما ‘‘ کا لفظ اس لئے استعمال کیا گیا ہے کہ گویا مسیح اور بتوں میں کوئی فرق نہیں، یعنی ایسے شخص کو چیز ہی بنا دیا ہے، شخص نہیں کہا، گویا ایسی بے جان چیزوں کی تم عبادت کرتے ہو، وہی لفظ یہاں استعمال کیا گیا ہے:
Flag Counter